لاہور ہائیکورٹ کے نام پر جعلی خط کا مقدمہ؛ سول جج کی اہلیہ، سسر اور سالا بری

سول جج تاندلیانوالہ علی رضا نے اپنی بیوی کا جعلی اجازت نامہ بنا کر دوسری شادی کی تھی: مدعی
شائع 30 دسمبر 2025 11:11am

لاہور ہائیکورٹ نے سول جج کی اہلیہ، سسر اور سالے کے خلاف ہائیکورٹ کے نام کا جعلی خط بنانے پر درج مقدمہ خارج کر دیا ہے۔ عدالت نے درخواست ضمانت بھی نمٹا دی اور پولیس رپورٹ کی روشنی میں فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ مقدمہ بے بنیاد تھا اور تفتیش میں جعلی خط بنانے کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔

منگل کو اس کیس کی سماعت جسٹس طارق محمود باجوہ نے کی۔

سول جج کی اہلیہ انعم، سسر یاسر اور سالے حسیب نے ضمانت کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا، جس پر ان کے وکیل وقار اے شیخ نے دلائل پیش کیے۔

مقدمے کی تفصیلات کے مطابق، مدعی نے مؤقف اپنایا کہ سول جج تاندلیانوالہ علی رضا نے اپنی بیوی کا جعلی اجازت نامہ بنا کر دوسری شادی کی تھی، جس کے بعد پہلی بیوی نے ان کے خلاف مقدمہ درج کروایا۔

مدعی کی درخواست کے مطابق سول جج نے مقامی بار سے ملی بھگت کر کے ہائیکورٹ کے نام کا جعلی خط بنایا اور اسے اپنی پہلی بیوی، سسر اور سالے سے منسوب کر کے ان کے خلاف مقدمہ درج کروا دیا۔ تاہم تفتیشی افسر کے بیان میں کہا گیا کہ جعلی خط بنانے کا کوئی ثبوت نہیں ملا، اور مقدمہ بے بنیاد تھا۔

عدالت نے ملزمان کی ضمانت منظور کرتے ہوئے مقدمہ خارج کرنے کی استدعا بھی منظور کر لی، جس سے سول جج کی اہلیہ، سسر اور سالے کو قانونی تحفظ حاصل ہو گیا۔

Lahore High Court

Fake Letter