جج کے بیٹے کی گاڑی سے حادثہ: والد کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت دائر

درخواست میں جج کے خلاف انکوائری کرتے ہوئے عہدے سے برطرف کرنے کی استدعا
شائع 29 دسمبر 2025 07:28pm

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس محمد آصف کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت دائر کردی گئی جب کہ درخواست میں جج کے خلاف انکوائری کرتے ہوئے عہدے سے برطرف کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔

شکایت کرنل(ر) انعام الرحیم ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی ہے، جس میں کہا گیا کہ جسٹس محمد آصف کے بیٹے کی گاڑی سے حادثے میں 2 خواتین جاں بحق ہوئیں۔

درخواست کے متن کے مطابق جسٹس آصف کا 16 سالہ بیٹا ابوذر نان کسٹم پیڈ گاڑی چلا رہا تھا، جسٹس آصف نے اثرورسوخ اور ریاستی مشینری استعمال کرتے ہوئے ورثا پر دباؤو ڈالا، جاں بحق خواتین کے ورثا کے خفیہ انداز میں بیانات ریکارڈ کرکے ملزم کو ضمانت دی گئی۔

درخواست میں مزید کہا گیا کہ جج کو اعلیٰ اخلاق اور کردار کا حامل ہونا چاہیے، جسٹس آصف نے متاثرین کے گھر ہمدردی کے بجائے سرکاری افسران کے دباؤ پر انحصار کیا اور ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے لہذا جسٹس محمد آصف کے خلاف انکوائری کرتے ہوئے عہدے سے برطرف کیا جائے۔

جج کے بیٹے کی گاڑی سے جاں بحق 2 لڑکیوں کے خاندانوں نے ملزم کو معاف کردیا

خیال رہے کہ 2 دسمبر کو اسلام آباد کے سیکریٹریٹ چوک میں ایک المناک حادثہ پیش آیا تھا جس میں 2 نوجوان لڑکیوں کی جان چلی گئی، حادثہ اُس وقت پیش آیا جب سفید رنگ کی لینڈ کروزر نے تیز رفتاری کے ساتھ ایک اسکوٹی کو ٹکر ماری۔ گاڑی چلانے والا نوجوان 16 سالہ ابوذر بتایا گیا، جو اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس محمد آصف کا بیٹا ہے۔

حادثے میں جاں بحق خواتین کی شناخت ثمرین اور تابندہ کے نام سے ہوئی تھی جب کہ واقعے کا مقدمہ جاں بحق لڑکی ثمرین کے بھائی کی مدعیت میں تھانہ سیکرٹریٹ میں درج کیا گیا تھا۔

پولیس کے مطابق ملزم ابوذر نے بیان دیا کہ حادثے کے وقت وہ اسنیپ چیٹ پر ویڈیو بنا رہا تھا اور واقعے کے بعد اس نے اپنا موبائل فون کہیں پھینک دیا۔

پولیس کا کہنا تھا کہ کم عمر ملزم کے پاس ڈرائیونگ لائسنس بھی موجود نہیں تھا۔ منگل کو عدالت نے 16 سالہ ابوذر کا چار روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر تے ہوئے اُسے پولیس کے حوالے کر دیا تھا۔

car accident

Islamabad High Court

traffic accidents

Family Settlement

AbuZar Case