پیپلز پارٹی اور ن لیگ کا لمبی اننگز کھیلنے کا ارادہ ہے: ایاز صادق
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کا ارادہ ایک ساتھ لمبی اننگز کھیلنے کا ہے اور دونوں جماعتوں کا مشترکہ مقصد ملک کو سیاسی اور معاشی طور پر مستحکم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاست میں انہوں نے پیپلز پارٹی سے بہت کچھ سیکھا ہے۔
سکھر میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنماؤں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ملکی سیاست، اتحادی حکومت، مذاکرات اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے متعلق مؤقف واضح کیا۔
قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق نے کہا کہ وہ پیپلز پارٹی اور دیگر اتحادی جماعتوں کے ووٹوں سے اسپیکر منتخب ہوئے ہیں، جس پر انہیں فخر ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ایاز صادق نے کہا کہ انہیں اس بات کا علم نہیں کہ کوئی 28ویں آئینی ترمیم آ رہی ہے یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم متعدد بار واضح کر چکے ہیں کہ حکومت ہر سطح پر ڈائیلاگ کے لیے تیار ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو جیل میں وہ سہولتیں فراہم کی گئیں جو کسی اور قیدی کو نہیں ملتیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر پی ٹی آئی مذاکرات چاہتی ہے تو انہیں اسمبلی کے اندر آنا ہوگا، کیونکہ بات چیت کا واحد فورم پارلیمنٹ ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ مذاکرات ایک ٹیبل پر بیٹھ کر ہی ہو سکتے ہیں اور سیاست میں مسائل کا حل بات چیت سے ہی نکلتا ہے۔
ادھر مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور مشیر وزیر اعظم رانا ثنااللہ نے بھی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جیل میں بیٹھ کر کسی کو ملک میں افراتفری پھیلانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
ان کا کہنا تھا کہ مسائل کا حل صرف ڈائیلاگ سے ممکن ہے اور جمہوریت ڈیڈ لاک سے نہیں بلکہ بات چیت سے آگے بڑھتی ہے۔
رانا ثنااللہ نے الزام عائد کیا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے مسلسل نامناسب اور برے الفاظ استعمال کیے جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات پر پابندی قانون کے مطابق ہے اور اس میں کسی قسم کی سیاسی انتقام کا عنصر شامل نہیں۔
رانا ثنا کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی بات کرے یا نہ کرے، یہ ان کا اپنا فیصلہ ہے، تاہم حقیقت یہ ہے کہ پی ٹی آئی ابتدا ہی سے سیاسی ڈائیلاگ پر یقین نہیں رکھتی۔
لاہور میں وزیراعلیٰ کے پی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے رانا ثنااللہ نے کہا کہ انہیں مکمل پروٹوکول فراہم کیا گیا اور جان کی حفاظت حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں پی ٹی آئی رہنماؤں کو سیکیورٹی دی گئی، اس کے باوجود ہلڑ بازی بھی انہوں نے خود ہی کی۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ حکومت سیاسی استحکام، پارلیمانی بالادستی اور جمہوری تسلسل پر یقین رکھتی ہے اور کسی بھی مسئلے کا حل مذاکرات اور آئینی دائرے میں رہتے ہوئے ہی ممکن ہے۔











