مبینہ سی سی ڈی مبینہ مقابلوں میں ایک ہی خاندان کے 5 افراد کی ہلاکت، لواحقین کا ساز باز کا الزام
چند ماہ قبل سی سی ڈی کے ساتھ مبینہ پولیس مقابلوں میں مارے جانے والے ایک ہی خاندان کے پانچ افراد کے لواحقین نے واقعے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مخالفین پر سی سی ڈی کے ساتھ ساز باز کا الزام عائد کیا ہے۔ لواحقین کا کہنا ہے کہ مارے جانے والے افراد کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ موجود نہیں تھا اور اگر ایسا کوئی ثبوت ہے تو اسے سامنے لایا جائے۔
بہاولپور کی رہائشی زبیدہ بی بی کے تین بیٹے عمران، عرفان اور عدنان، داماد حسن جہانگیر اور اس کے بھائی کو مختلف مقامات پر مبینہ مقابلوں میں مارا گیا۔ اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ایک نوجوان کو 25 اور 26 ستمبر کی درمیانی رات بہاولپور سے حراست میں لیا گیا، جبکہ چار افراد کو 27 اور 28 ستمبر کی رات ساہیوال میں ایک شادی کی تقریب سے گرفتار کیا گیا تھا۔
لواحقین کے مطابق 29 ستمبر کی صبح ان پانچوں افراد کی مختلف شہروں میں مبینہ پولیس مقابلوں میں ہلاکت کی اطلاع ملی۔
متاثرہ خاندان کے افراد کا کہنا ہے کہ ان کے بچوں کا کسی قسم کا مجرمانہ ریکارڈ نہیں تھا۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ مخالفین نے سی سی ڈی کے ساتھ مل کر سازش کے تحت ان کے بچوں کو نشانہ بنایا۔
اس حوالے سے مقتولین کی والدہ زبیدہ بی بی اور والد عبدالجبار نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کے بیٹوں کو بغیر کسی ٹھوس ثبوت کے مار دیا گیا اور انہیں انصاف چاہیے۔
مبینہ مقابلوں میں مارے جانے والے افراد کی بیواؤں نے بھی الزامات عائد کیے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ جب سی سی ڈی نے ان کے شوہروں کو حراست میں لیا تو اس دوران خواتین کے ساتھ ناروا سلوک کیا گیا اور ان سے نقدی اور زیورات بھی چھین لیے گئے۔
بیواؤں نے وزیراعلیٰ پنجاب سے اپیل کی ہے کہ وہ اس معاملے کا نوٹس لیں اور انہیں انصاف فراہم کریں۔
لواحقین کا کہنا ہے کہ اگر ان کے بچوں کے خلاف جرائم میں ملوث ہونے کا کوئی ریکارڈ موجود ہے تو اسے منظرِ عام پر لایا جائے۔
انصاف کے حصول کے لیے خاندان نے عدالت سے بھی رجوع کر لیا ہے اور اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ واقعے کی شفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کی جائیں۔
















