کال سینٹرز جرائم کا گڑھ، 60 ملین ڈالر کے فراڈ کیے گئے: وزیرداخلہ سندھ

گرفتار ملزمان کال سینٹر کے ذریعے بیرونِ ملک مقیم افراد کو سرمایہ کاری کے نام پر منافع کا جھانسہ دے کر لوٹ رہے تھے، ضیا الحسن لنجار
شائع 25 دسمبر 2025 12:52pm

کراچی میں غیر قانونی کال سینٹرز کے خلاف کارروائی سے متعلق صوبائی وزیرِ داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار نے اہم نیوز کانفرنس کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ کال سینٹرز جرائم کا گڑھ بن چکے ہیں اور ان کے ذریعے بین الاقوامی سطح پر بڑے پیمانے پر فراڈ کیا جا رہا تھا۔

وزیرِ داخلہ سندھ ضیا لنجار نے بتایا کہ نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) نے انٹیلی جنس بنیادوں پر کارروائی کرتے ہوئے 18 دسمبر کو ڈی ایچ اے فیز 6 میں قائم ایک غیر قانونی کال سینٹر پر چھاپہ مارا۔ کارروائی کے دوران 15 غیر ملکی اور 19 پاکستانی شہریوں کو گرفتار کیا گیا، جن میں دو خواتین بھی شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گرفتار ملزمان کال سینٹر کے ذریعے بیرونِ ملک مقیم افراد کو سرمایہ کاری کے نام پر منافع کا جھانسہ دے کر لوٹ رہے تھے۔

صوبائی وزیرِ داخلہ نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق تقریباً 60 ملین ڈالر کی ٹرانزیکشنز کے ذریعے فراڈ کیا جا رہا تھا، جبکہ لوٹی گئی رقم بٹ کوائن اور امریکی ڈالرز کی صورت میں منتقل کی جاتی تھی۔

وزیرِ داخلہ کے مطابق کارروائی کے دوران ملزمان کے قبضے سے 37 کمپیوٹرز، 40 موبائل فونز اور 10 ہزار سے زائد سمز برآمد کی گئی ہیں۔ ضیا لنجار نے واضح کیا کہ سندھ حکومت غیر قانونی کال سینٹرز کے خلاف کریک ڈاؤن جاری رکھے ہوئے ہے اور کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

اس حوالے سے این سی سی آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ ملزمان تک جعلی اکاؤنٹس کی نگرانی کے ذریعے پہنچا گیا اور معاملے کی تمام پہلوؤں سے تحقیقات جاری ہیں۔

حکام کے مطابق اس نیٹ ورک کے دیگر سہولت کاروں اور ممکنہ بین الاقوامی روابط کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے۔

karachi

zia ul hassan lanjar

fake scams

call centre scam

sindh home minister