ٹرمپ کی ہٹائی گئی تصویر دوبارہ ایپسٹین فائلز ڈیٹا بیس میں شامل
امریکی وزارت انصاف نے اتوار کو اعلان کیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی ایک تصویر، جو جیفری ایپسٹین کے کیس سے متعلق دستاویزات کے ذخیرے سے پہلے ہٹا دی گئی تھی، دوبارہ بحال کر دی گئی ہے۔ وزارت انصاف کے مطابق جائزے کے بعد یہ واضح ہوا کہ اس تصویر میں ایپسٹین کے کسی بھی متاثرہ فرد کو نہیں دکھایا گیا۔
یہ تصویر ایک میز کی کھلی دراز میں رکھی گئی تھی جس میں ٹرمپ مختلف خواتین کے ساتھ دکھائی دیے تھے۔ ابتدا میں جنوبی ضلع نیویارک نے ممکنہ متاثرین کے تحفظ کے لیے اس تصویر کا جائزہ لینے کی ہدایت کی تھی۔
وزارت انصاف نے بتایا کہ ”جائزے کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ تصویر میں کسی ایپسٹین اسکینڈل کی متاثرہ خاتون کی موجودگی کے شواہد نہیں ہیں، اور اسے بغیر کسی تبدیلی کے دوبارہ جاری کیا گیا ہے۔“

ڈپٹی اٹارنی جنرل ٹاڈ بلانچ نے امریکی نیوز آؤٹ لیٹ این بی سی کے پروگرام ”Meet the Press with Kristen Welker“ میں بتایا کہ ان کے دفتر نے تصویر کو خواتین کے تحفظ کے خدشات کے پیش نظر ہٹایا تھا اور اس کا صدر ٹرمپ سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
جمعہ کو وزارت انصاف نے جیفری ایپسٹین سے متعلق ہزاروں مزید دستاویزات جاری کی تھیں۔ جیفری ایک سزا یافتہ جنسی مجرم تھے اور 2019 میں خودکشی کر چکے ہیں۔ ان دستاویزات میں ٹرمپ کا ذکر محدود تھا، جس پر بعض ریپبلکن رہنماؤں نے تنقید کی۔
اتوار کو اے بی سی نیوز کے ایک انٹرویو میں ڈیموکریٹک ہاؤس مائنارٹی لیڈر حکیم جیفریز نے کہا کہ ”یہ ضروری ہے کہ مکمل اور شفاف تحقیقات کی جائیں کہ دستاویزات کی فراہمی میں قانونی تقاضوں کی کمی کیوں ہوئی۔“
نیوز رپورٹس کے مطابق ہفتہ کو ٹرمپ کی تصویر سمیت تقریباً 16 تصاویر وزارت انصاف کی ویب سائٹ سے ہٹائی گئی تھیں۔
وزارت انصاف نے بتایا کہ اس اقدام کے پیچھے حتمی احتیاط پسندی تھی اور یہ درخواستیں متاثرین یا ان کے وکلاء کی طرف سے موصول ہوئی تھیں۔
واضح رہے کہ ٹرمپ پر کسی جرم کا الزام عائد نہیں کیا گیا اور انہوں نے ایپسٹین کے جرائم سے لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔













