نیتن یاہو کا متوقع دورہ نیویارک، ممدانی گرفتار کر پائیں گے؟
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے ممکنہ دورۂ نیویارک نے عالمی توجہ حاصل کرلی ہے، جہاں یہ سوال زیرِ بحث ہے کہ آیا وہ اس دورے کے دوران گرفتار ہوسکتے ہیں یا نہیں۔ نیویارک کے نو منتخب میئر ظہران ممدانی کی جانب سے نیتن یاہو کی نیویارک میں گرفتاری کا اعلان سامنے آنے کے بعد دنیا بھر کی نظریں اس متوقع دورے پر مرکوز ہو گئی ہیں۔
اس صورتحال کے باوجود اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے اعلان کیا ہے کہ وہ جلد ہی نیویارک شہر کا دورہ کریں گے۔
اس پیش رفت کے دوران بروکلین سٹی کونسل کی رکن اینا فرنیکوف نے نیتن یاہو کو یکم جنوری کو نیویارک آنے کی دعوت دی ہے۔ اسی روز نیویارک کے نو منتخب میئر ظہران ممدانی کی حلف برداری کی تقریب بھی منعقد ہونا ہے۔
قدامت پسندانہ رجحانات کی حامل اینا فرنیکوف نے اپنی دعوت میں اسرائیلی وزیراعظم سے کہا ہے کہ وہ نیویارک آئیں تاکہ نیویارک اور اسرائیل کے درمیان گہرے اور دیرپا تعلقات کو دوبارہ فعال کیا جا سکے۔ دعوت نامے میں دونوں کے درمیان تاریخی روابط اور باہمی تعاون پر بھی زور دیا گیا ہے۔
دعوت کے جواب میں اسرائیلی وزیراعظم کی جانب سے ایک رسمی پیغام بھیجا گیا ہے، جس میں انہوں نے دعوت پر شکریہ ادا کیا تاہم اپنے دورے کے لیے کوئی حتمی تاریخ مقرر نہیں کی۔ نیتن یاہو نے اپنے پیغام میں کہا کہ وہ جلد ہی نیویارک کا دورہ کریں گے۔
دوسری جانب نو منتخب میئر ظہران ممدانی کے اعلان کے بعد یہ معاملہ مزید پیچیدہ ہو گیا ہے، کیونکہ ان کی جانب سے نیتن یاہو کی نیویارک میں گرفتاری کا دعویٰ ایک بڑا قانونی اور سیاسی سوال بن چکا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس صورتحال میں امریکی قوانین، سفارتی استثنا اور سیاسی عوامل اہم کردار ادا کریں گے۔
فی الحال نیتن یاہو کے دورۂ نیویارک کی کوئی باضابطہ تاریخ سامنے نہیں آئی، تاہم دعوت، بیانات اور متضاد اعلانات کے باعث یہ معاملہ بین الاقوامی میڈیا اور سفارتی حلقوں میں زیرِ بحث ہے اور آنے والے دنوں میں اس حوالے سے مزید وضاحت متوقع ہے۔













