منشیات کیس میں برطرف پولیس افسر کراچی میں دوبارہ تعینات

جام شورو منشیات کیس میں سزا یافتہ افسر کی واپسی، پولیس احتساب پر تشویش
شائع 18 دسمبر 2025 02:46pm

منشیات کے سنگین مقدمے میں سزا کے طور پر پولیس سروس سے برطرف کیے جانے والے افسر کی کراچی میں دوبارہ تعیناتی سامنے آنے کے بعد محکمہ پولیس کے احتسابی نظام پر سوالات اٹھنے لگے ہیں۔ معاملے نے ایک بار پھر پولیس کے اندر نظم و ضبط اور شفافیت پر بحث چھیڑ دی ہے۔

سال 2022 میں جام شورو سے کراچی منشیات منتقلی کے ایک بڑے کیس میں سی آئی اے جام شورو کے اس وقت کے انچارج انسپکٹر غلام سرور راہپوٹو کا نام سامنے آیا تھا۔ کیس سامنے آنے کے بعد محکمہ پولیس کی جانب سے محکمانہ کارروائی کی گئی اور انسپکٹر غلام سرور راہپوٹو کو پولیس سروس سے برطرف کر دیا گیا تھا۔

کراچی: گٹکے کیلئے چھاپے مارنے والی ٹیم کی لیڈی کانسٹیبلز نے گھر سے 25 لاکھ روپے چرا لئے

منشیات سپلائی کیس میں بوٹ بیسن پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے 75 کلوگرام سے زائد منشیات برآمد کی تھی، جبکہ اس مقدمے میں 6 پولیس اہلکاروں کو گرفتار کیا گیا تھا۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے تمام ملزمان کو عمر قید اور دو، دو لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔

تحقیقات کے دوران یہ بھی انکشاف ہوا تھا کہ منشیات سپلائی کی اس بڑی واردات میں انسپکٹر غلام سرور راہپوٹو کے سرکاری موبائل فون کا استعمال کیا گیا۔ کیس کی تفتیش کے دوران سی آئی اے سینٹر جام شورو پر چھاپہ مارا گیا، جہاں انچارج سی آئی اے غلام سرور راہپوٹو کے کمرے سے بھی منشیات برآمد ہونے کی اطلاع دی گئی تھی۔

ذرائع کے مطابق، بحالی حاصل کرنے کے بعد انسپکٹر غلام سرور راہپوٹو نے کراچی میں دوبارہ انٹری دے دی ہے اور تھانہ میمن گوٹھ میں بطور تھانیدار تعیناتی کے لیے کوششیں جاری ہیں۔

karachi

Sindh Police

Police Officer

Dismissed

re appointed