کراچی پولیس کی مبینہ سرپرستی میں منشیات کا کاروبار چلنے کا انکشاف
کراچی کے ضلع ملیر میں منشیات کے کاروبار سے متعلق ایک سنگین انکشاف سامنے آیا ہے، جہاں گرفتار منشیات فروشوں نے تفتیش کے دوران پولیس کی مبینہ سرپرستی کا پردہ فاش کر دیا۔ ان انکشافات کے بعد پولیس کے اعلیٰ افسران حرکت میں آ گئے ہیں اور متعدد اہلکاروں کے خلاف کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔
کراچی کے ضلع ملیر میں منشیات کا کاروبار پولیس کی مبینہ سرپرستی میں چلنے کا انکشاف ہوا ہے۔ دو روز قبل شاہ لطیف ٹاؤن تھانے کی پولیس نے کارروائی کے دوران منشیات فروشوں کو گرفتار کیا، جنہوں نے دورانِ تفتیش اہم اور سنسنی خیز انکشافات کیے۔
تحقیقات کے مطابق سابق ایس ایچ او قائد آباد اور ریٹائرڈ انسپکٹر ذاکر اللہ منشیات فروش گینگ چلا رہا تھا، جبکہ اس نیٹ ورک میں ڈی آئی بی انچارج ضلع ملیر نور شیخ کا بھی اہم کردار بتایا جا رہا ہے۔
پاکستانی اداروں کی بڑی کارروائی، 100 ملین ڈالر کی منشیات پکڑی گئی
اعلیٰ پولیس حکام کے احکامات پر نور شیخ سمیت چار ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جن میں دو پولیس اہلکار اور دو نجی افراد شامل ہیں۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ماضی میں ریٹائرڈ انسپکٹر ذاکر اللہ کا بیٹا بھی منشیات فروشی کے ایک مقدمے میں گرفتار ہو چکا ہے۔ تاہم ریٹائرڈ انسپکٹر ذاکر اللہ، سی ٹی ڈی کا ایک اہلکار، دو پولیس اہلکار اور ایک نجی شخص تاحال فرار ہیں، جن کی گرفتاری کے لیے کوششیں جاری ہیں۔
پیاز میں چھُپی منشیات پکڑی گئی
واقعے کے بعد منشیات فروشی میں مبینہ طور پر ملوث ایس ایچ او قائد آباد عنایت اللہ مروت سمیت تین پولیس اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا ہے۔ ایس ایس پی ملیر نے سابق ایس ایچ او قائد آباد کے خلاف باقاعدہ تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔
ایس پی ملیر کے مطابق شاہ لطیف ٹاؤن پولیس نے تین منشیات فروشوں انور علی، امجد حسین اور فاروق عرف لالی کو گرفتار کیا تھا۔ گرفتار ملزمان کے قبضے سے چھ کلو سے زائد چرس برآمد ہوئی تھی۔
کوسٹ گارڈزکی اوتھل میں کارروائی، 35 کروڑ سے زائد مالیت کی منشیات برآمد
ملزمان نے دورانِ تفتیش اعتراف کیا کہ وہ قائد آباد، شاہ لطیف ٹاؤن، اسٹیل ٹاؤن اور ملیر کے مختلف علاقوں میں منشیات کا بڑا نیٹ ورک چلا رہے تھے اور انہیں پولیس کی سرپرستی حاصل تھی۔
منشیات کی سرپرستی کرنے والے پولیس افسران اور اہلکاروں کے خلاف قائد آباد تھانے میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ اس معاملے کی تحقیقات ایس ایس پی ملیر عبدالخالق پیرزادہ کی نگرانی میں جاری ہیں۔
پولیس حکام کے مطابق محکمانہ تحقیقات مکمل ہونے کے بعد ملوث عملے کے خلاف قانونی اور محکمہ جاتی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔















