’افغانستان دہشت گردوں کا مرکز‘: اقوام متحدہ میں عالمی برادری کا طالبان کو انتباہ
اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کے اجلاس میں عالمی برادری نے افغان طالبان کو سخت انتباہ دیتے ہوئے کہا کہ طالبان کی سرپرستی میں افغانستان دہشت گردوں کا مرکز بن چکا ہے، جس کا اثر نہ صرف خطے بلکہ عالمی سطح پر بھی محسوس کیا جا رہا ہے۔ یواین اجلاس میں متعدد ممالک کے مندوبین اور نمائندگان نے طالبان کے اقدامات کی شدید مذمت کی اور افغانستان کو دہشت گردی کی آماجگاہ قرار دیا۔
چین کے اقوام متحدہ میں مستقل نمائندے فو کانگ نے واضح طور پر کہا کہ طالبان کو دہشت گرد گروپوں کے خاتمے کے لیے مؤثر کردار ادا کرنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے اندر دہشت گردوں کی سرگرمیاں خطے کے لیے ایک سنگین خطرہ بن چکی ہیں۔
اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس، صدر ٹرمپ کے خطاب سے قبل نیویارک سے خفیہ آلات کی برآمدگی کا دعویٰ
اسی اجلاس میں ڈنمارک کے نمائندے نے طالبان کے اقدامات کو دہشت گرد حملوں میں اضافے کی وجہ قرار دیا، اور کہا کہ ان کے اقدامات سے دہشت گردی کو بڑھاوا مل رہا ہے۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار نے بھی اقوام متحدہ کو بتایا کہ افغان سرزمین سے دہشت گردی کی سرگرمیاں بڑھ گئی ہیں، اور طالبان کی نگرانی میں حملے جاری ہیں۔
امریکی نمائندے نے بھی طالبان کو سخت تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ انہیں فوری طور پر دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھانے ہوں گے۔
پانامہ کے نمائندہ ایلوی الفارو ڈی البا نے افغان سرزمین پر ہونے والے مسلح واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ اس صورتحال کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا ایران اور اسرائیل کے درمیان فوری جنگ بندی کا مطالبہ
ایران کے نمائندے نے بھی افغانستان کو دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے سے روکنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ افغان عبوری حکومت کو اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنا ہوگا تاکہ افغانستان دوبارہ عالمی امن کے لیے خطرہ نہ بن سکے۔
واضح رہے کہ پاکستان اقوام متحدہ کے سامنے دہشت گرد حملوں کے ناقابلِ تردید ثبوت پیش کر چکا ہے، جس میں طالبان کے دہشت گرد گروپوں کی پشت پناہی کا انکشاف کیا گیا ہے۔
’ملک سے باہر عسکری کارروائیاں کرنے والا باغی تصور ہوگا‘: افغان علماء کا اعلامیہ
پاکستان کا کہنا ہے کہ طالبان کی پالیسیوں کی وجہ سے پورا خطہ دہشت گردی کی لپیٹ میں آ چکا ہے۔
اجلاس میں عالمی برادری نے طالبان سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کریں اور دہشت گرد گروپوں کی سرپرستی کے بجائے امن کے قیام کے لیے اقدامات اٹھائیں، تاکہ افغان عوام کو مزید دہشت گردی کی لہر کا سامنا نہ کرنا پڑے۔














