’امریکا میں موجود دو ہزار افغان شہریوں کے دہشت گرد تنظیموں سے روابط‘

کم از کم دو ہزار ایسے افراد ہیں جن کے دہشت گرد تنظیموں، بشمول داعش اور القاعدہ، سے روابط یا ہمدردیاں پائی جاتی ہیں: تلسی گبارڈ
اپ ڈیٹ 13 دسمبر 2025 09:58am

امریکہ کی ڈائریکٹر نیشنل انٹیلی جنس تلسی گبارڈ نے انکشاف کیا ہے کہ افغانستان سے امریکہ منتقل ہونے والے تقریباً دو ہزار افغان شہریوں کے دہشت گرد تنظیموں سے براہ راست یا ممکنہ روابط سامنے آئے ہیں۔

تلسی گبارڈ نے ہفتے کو امریکی میڈیا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں بائیڈن انتظامیہ کے دور میں افغان شہریوں کی امریکہ آمد کے دوران جانچ پڑتال کے سست اور غیر مؤثر عمل پر کڑی تنقید کی۔

تلسی گبارڈ کے مطابق افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے بعد آپریشن ‘الائیز ویلکم’ کے تحت تقریباً اٹھارہ ہزار افغان شہری امریکا میں داخل ہوئے، تاہم ان میں سے بڑی تعداد کی جانچ مطلوبہ معیار کے مطابق نہیں کی گئی۔

اُن کا کہنا تھا کہ اس عمل میں کوتاہیوں کی وجہ سے قومی سلامتی کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں، کیونکہ دستیاب معلومات کے مطابق کم از کم دو ہزار ایسے افراد ہیں جن کے دہشت گرد تنظیموں، بشمول داعش اور القاعدہ، سے روابط یا ہمدردیاں پائی جاتی ہیں۔

برطانیہ: جنسی زیادتی کے کیس میں دو افغان شہریوں کو قید کی سزا

اس حوالے سے امریکی محکمہ دفاع کے انسپکٹر جنرل کی جنوری 2022 کی رپورٹ کا بھی حوالہ دیا گیا، جس میں اعتراف کیا گیا تھا کہ افغانستان سے آنے والے ہزاروں افراد کو نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم سینٹر کے مکمل ڈیٹا کے ذریعے جانچا نہیں گیا۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ تجزیاتی جائزے کے دوران ایسے افغان شہریوں کی نشاندہی ہوئی جن کے بارے میں منفی یا مشتبہ معلومات محکمہ دفاع کے ڈیٹا بیس میں موجود تھیں اور وہ اس وقت امریکا میں موجود تھے۔

تلسی گبارڈ نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ کے دوران مجموعی طور پر تقریباً دو لاکھ افغان شہری امریکا میں داخل ہوئے۔ ان میں بعض واقعات نے سیکیورٹی خدشات کو مزید بڑھا دیا، جن میں واشنگٹن ڈی سی میں نیشنل گارڈ کے اہلکاروں پر فائرنگ کا واقعہ بھی شامل ہے، جس کی تحقیقات دہشت گردی کے پہلو سے کی جا رہی ہیں، اگرچہ تاحال اس کیس میں باضابطہ دہشت گردی کے الزامات عائد نہیں کیے گئے۔

انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات، حماس نے ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ مسترد کر دی

انہوں نے واضح کیا کہ موجودہ صورتحال کے پیش نظر نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم سینٹر، ہوم لینڈ سیکیورٹی اور ایف بی آئی کے تعاون سے بائیڈن دور میں آنے والے ہر افغان شہری کی دوبارہ جانچ کی جائے گی۔

اُن کا کہنا تھا کہ یہ عمل قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے ناگزیر ہے، کیونکہ داعش اور القاعدہ جیسی تنظیمیں اب بھی امریکی سرزمین پر حملوں کی منصوبہ بندی میں سرگرم ہیں اور ایسے افراد کی تلاش میں رہتی ہیں جو ان منصوبوں کو عملی جامہ پہنا سکیں۔

اسی تناظر میں امریکا کے سرحدی امور کے نگران ٹام ہومن نے بھی اس عزم کا اظہار کیا کہ افغان مہاجرین کی جانچ کے عمل کو دوبارہ دیکھا جائے گا اور اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ ہر فرد کی مکمل اور درست چھان بین ہو۔ ان کے مطابق نئی انتظامیہ اس عمل کو درست طریقے سے انجام دینے کے لیے پرعزم ہے۔

دوسری جانب حالیہ فائرنگ کے واقعے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بعض ممالک بشمول افغانستان سے ہونے والی ہجرت کو عارضی طور پر روکنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ امریکی حکام کے مطابق ان اقدامات کا مقصد ملک کے اندر سلامتی کے خطرات کو کم کرنا اور جانچ کے نظام کو مزید مؤثر بنانا ہے۔

afghan taliban

Tulsi Gabbard

Afghan Terrorists

Afghan Citizens in US