ایران میں برسوں بعد ہوئی بارش خشک سالی کے خاتمے کے لیے ناکافی
خشک سالی کے شکار ملک ایران کے دارالحکومت تہران میں برسوں بعد بارانِ رحمت برس پڑی، تاہم ماہرین کہنا ہے کہ ملک کو اب بھی بڑے پیمانے پر بارش کی ضرورت ہے تاکہ ڈیم بھر جائیں اور زرعی زمینیں سیراب ہو سکیں۔ ایرانی صدر خبردار کرچکے ہیں کہ پانی کی قلت برقرار رہی تو دارالحکومت تہران کو خالی کرانے کی نوبت بھی آ سکتی ہے۔
ایران اس وقت گزشتہ 50 برس کی خشک ترین خزاں سے گزر رہا ہے، جس کی وجہ سے ملک بھر میں پانی کی شدید قلت ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ صورتحال شہریوں اور زراعت دونوں کے لیے سنگین خطرہ ہے اور پانی کے وسائل کے غیر مؤثر استعمال سے مسئلہ مزید بڑھتا جا رہا ہے۔
تہران میں کئی ماہ کے بعد بدھ کے روز بارش کی بوندوں نے زمین کو سیراب کیا۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بارش اس خشک سالی زدہ ملک کے لیے ناکافی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق تہران میں شہری پانی کے ٹینک خرید رہے ہیں اور سرکاری اشتہارات میں شہریوں کو باغیچوں میں ہوز استعمال نہ کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ شہر کے کچھ علاقوں میں پانی کی فراہمی کئی گھنٹے بند رہتی ہے۔ البرز پہاڑوں پر برفباری معمول سے کم رہی اور شدید گرمی کی وجہ سے حکومتی دفاتر بھی کئی روز بند رہے۔
ایران کی موسمیاتی تنظیم کے رکن احد وظیفہ کے مطابق اگر موسمِ سرما اور بہار میں بارش معمول کے مطابق بھی ہو جائے تب بھی 20 فیصد کمی برقرار رہے گی۔ تہران کے ڈیموں میں پانی کی قلت خطرناک صورتحال اختیار کرچکی ہے، صرف لاتیان ڈیم میں 10 فیصد سے بھی کم پانی باقی رہ گیا ہے۔
ایران کے سرکاری میڈیا تہران ٹائمز کے مطابق پانی کا بحران نہ صرف زرعی شعبے بلکہ علاقائی استحکام اور عالمی خوراک کی مارکیٹ کے لیے بھی خطرہ ہے۔ شہری بارانِ رحمت کے لیے ملک بھر میں دعائیں بھی کر رہے ہیں۔
ماہرین کے مطابق ایران میں پانی کی قلت کا ایک بڑا سبب زرعی شعبے کی پانی کی زیادہ کھپت ہے، جو ملکی پانی کا 90 فیصد سے زیادہ استعمال کرتا ہے۔ گزشتہ برسوں میں ملک نے خشک زمینوں پر پانی کے استعمال سے پانی سے بھرپور فصلیں اگائی ہیں، جس سے زیر زمین پانی کے ذخائر شدید متاثر ہوئے ہیں۔
ایران میں بدترین خشک سالی: ’شہر خالی کرنے پڑسکتے ہیں‘
عالمی موسمیاتی ماہرین کے مطابق موسمیاتی تبدیلی نے ایران سمیت عراق اور شام میں خشک سالی کی شدت میں اضافہ کیا ہے۔ ماہرین نے کہا کہ موجودہ خشک سالی گزشتہ برسوں کی نسبت دس سال میں ایک بار دیکھی جا سکتی ہے، جبکہ اگر درجہ حرارت نہ بڑھتا تو یہ 50 سے 100 سال میں ایک بار واقع ہوتی۔
موسمیاتی تبدیلی اور اس کے اثرات کا مطالعہ کرنے والے ادارے ورلڈ ویدر ایٹریبیوشن کے مطابق ایران اور خطے کے دیگر ممالک میں طویل مدتی پانی کا بحران کئی عوامل کی وجہ سے ہے جن میں خشک سالی، پانی کی زیادہ کھپت، اور زیر زمین پانی کا غیر مستحکم استعمال شامل ہیں۔ اس کے نتیجے میں تہران جیسے بڑے شہروں میں شدید پانی کی کمی اور زرعی پیداوار میں کمی کا خطرہ بڑھ گیا ہے، اور محدود وسائل پر مقابلہ تیز ہوا ہے۔















