پاکستان: کرپشن میں اضافہ یا کمی؟ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی نئی رپورٹ

بدعنوانی بدستور ملک بھر کے عوام کے لیے ایک بڑا مسئلہ ہے، جو حکومتی کارکردگی اور ریاستی اداروں پر اعتماد کو براہِ راست متاثر کرتا ہے
شائع 09 دسمبر 2025 09:09am

کرپشن پر  نظر رکھنے والے عالمی ادارے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے اپنی نئی سروے رپورٹ جاری کر دی۔

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان اور اس کی شراکت دار تنظیموں کی جانب سے جاری کردہ نیشنل کرپشن پرسیپشن سروے (این سی پی ایس) 2025 کے مطابق بدعنوانی بدستور ملک بھر کے عوام کے لیے ایک بڑا مسئلہ ہے، جو حکومتی کارکردگی اور ریاستی اداروں پر اعتماد کو براہِ راست متاثر کرتا ہے۔

یہ سروے 22 سے 29 ستمبر 2025 کے دوران ملک کے چاروں صوبوں کے 20 اضلاع میں کیا گیا، جس میں 4 ہزار شہریوں نے حصہ لیا۔ شرکا میں 55 فیصد مرد، 43 فیصد خواتین اور 2 فیصد خواجہ سرا شامل تھے جبکہ 59 فیصد شرکا کا تعلق شہری علاقوں اور 41 فیصد کا تعلق دیہی علاقوں سے تھا۔

یہ گزشتہ این سی پی ایس 2023 کے مقابلے میں نمایاں اضافہ ہے، جس میں 16 اضلاع سے ایک ہزار 600 افراد شامل ہوئے تھے۔

ٹی آئی پاکستان کے چیئرمین جسٹس (ر) ضیا پرویز کے مطابق رپورٹ میں بدعنوانی سے متعلق شہریوں کے تجربات، اداروں کی جوابدہی، شفافیت، سیاسی مالیات، سیفٹی نیٹس، اور ٹیکس سے مستثنیٰ فلاحی اداروں کے بارے میں عوامی خدشات کا جامع جائزہ شامل ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ یہ سروے بدعنوانی کی حقیقی سطح نہیں ناپتا بلکہ عوامی تصورات اور تجربات کو ریکارڈ کرتا ہے، جو اصلاحات کے لیے سمت طے کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے1 ارب 30 کروڑ ڈالر کی قسط منظور کرلی

رپورٹ کے مطابق این سی پی ایس 2025 ایک زیادہ جامع اور نمائندہ مشق ہے جس میں شہری و دیہی علاقوں، خواتین اور معذور افراد کی شمولیت کو یقینی بنایا گیا، تاکہ عوامی رائے کا زیادہ وسیع اور حقیقت پسندانہ اشارہ حاصل ہو سکے۔

66 فیصد شہریوں نے بتایا کہ گزشتہ سال انہیں کسی سرکاری خدمت کے لیے رشوت دینے پر مجبور نہیں کیا گیا۔ یہ اشارہ دیتا ہے کہ روزمرہ زندگی میں رشوت ستانی تمام شہریوں کا یکساں مسئلہ نہیں۔

سروے میں حکومت کی کچھ معاشی کامیابیوں کا عوامی اعتراف بھی سامنے آیا۔ تقریباً 60 فیصد شرکاء نے پوری یا جزوی طور پر اس بات سے اتفاق کیا کہ حکومت نے آئی ایم ایف پروگرام اور ایف اے ٹی ایف گرے لسٹ سے نکلنے کے ذریعے معیشت کو استحکام دینے میں کردار ادا کیا ہے۔

رپورٹ میں ادارہ جاتی تجزیے کے مطابق پولیس کے بارے میں عوامی تاثر میں 6 فیصد بہتری دیکھی گئی، جس کا سبب رویے میں مثبت تبدیلی اور اصلاحات کے تحت بہتر سروس ڈلیوری بتایا گیا۔ اسی طرح تعلیم، زمین و جائیداد، لوکل گورنمنٹ اور ٹیکسیشن کے شعبوں کے بارے میں بھی تاثر بہتر ہوا ہے۔

بھارت خود فریبی یا گمان کا شکار نہ رہے، آئندہ جواب مزید برق رفتار اور شدید ہوگا: چیف آف ڈیفنس فورسز

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل سروے کے مطابق عوام نے واضح طور پر اس بات پر زور دیا ہے کہ کہ احتساب کو مضبوط بنایا جائے، سرکاری اہلکاروں کے صوابدیدی اختیارات محدود کیے جائیں اور معلومات کے حق کے قوانین کو مزید مؤثر بنایا جائے۔

عوام کی اکثریت نے نگرانی کرنے والے اداروں کی تنظیمِ نو کا مطالبہ بھی پیش کیا۔ حیران کن طور پر 78 فیصد شہریوں نے کہا کہ نیب اور ایف آئی اے جیسے اداروں کو زیادہ جوابدہ اور شفاف ہونا چاہیے۔

صحت کے شعبے میں سروے نے ایک مخصوص اصلاحاتی خاکہ پیش کیا، جس میں عوام نے مطالبہ کیا کہ ادویات کے کمیشن سسٹم پر سخت کنٹرول ہو، ڈاکٹروں کی نجی پریکٹس کے لیے واضح قواعد لاگو ہوں، ریگولیٹری اداروں اور شکایات کے مؤثر نظام کو مضبوط کیا جائے۔

جبکہ 83 فیصد شرکا سیاسی جماعتوں کو بزنس فنڈنگ پر مکمل پابندی یا سخت ضابطہ کاری چاہتے ہیں۔ 55 فیصد نے حکومتی اشتہارات سے سیاسی شخصیات کے نام اور تصاویر ہٹانے کی حمایت کی۔

42 فیصد شرکا پاکستان میں مزید موثر تحفظ قوانین کے حامی ہیں جبکہ 70 فیصد شرکا کسی بھی سرکاری کرپشن رپورٹنگ نظام سے ناواقف ہیں۔

پاکستان

Transparency International

Corruption Report

perception survey