’لیزر بیم‘: آئندہ جنگوں کے لیے اسرائیل کا انتہائی مؤثر لیکن سستا ترین ہتھیار
اسرائیل کی وزارتِ دفاع نے پیر کے روز اعلان کیا کہ ملک کے جدید لیزر ایئر ڈیفنس سسٹم ”آئرن بیم“ کی تیاری کا عمل مکمل ہو چکا ہے جسے دسمبر کے اختتام تک فوج کے حوالے کر دیا جائے گا۔
تل ابیب میں ایک دفاعی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزارتِ دفاع کے دفاعی تحقیق کے ادارے کے سربراہ ڈینیئل گولڈ نے کہا کہ آئرن بیم لیزر سسٹم جنگ کے میدان میں ممکنہ طور پر قواعد و ضوابط کو بنیادی طور پر بدل دے گا۔
لیزر بیم کو خاص طور پر قریبی فاصلے تک مار کرنے والے راکٹوں، مارٹر اور توپ خانے کے گولوں کو لیزر شعاعوں کے ذریعے تباہ کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ توقع ہے کہ یہ چھوٹے سائز کے ڈرونز کو بھی نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھے گا۔
اس سسٹم کی طاقت 100 کلوواٹ تک پہنچ سکتی ہے، اور یہ چند سیکنڈ میں ہدف کو تباہ کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔ اس کا مؤثر دائرہ کار تقریباً 10 کلومیٹر تک بتایا جاتا ہے، جبکہ اس کے آپریشن کی لاگت آئرن ڈوم کے مقابلے میں نہایت کم ہے۔
رپورٹس کے مطابق ایک لیزر انٹرسپٹ کی لاگت محض چند ڈالر یعنی تقریباً ایک بلب جلانے کے برابر ہوسکتی ہے، جبکہ آئرن ڈوم کے تامیر انٹرسپٹر کی لاگت ہزاروں ڈالر ہوتی ہے۔
اسرائیل کا حماس کے 40 سے زائد ارکان کی شہادت کا دعویٰ
ڈینیئل گولڈ کا کہنا تھا کہ ترقی کا عمل مکمل ہو چکا ہے اور ایک جامع ٹیسٹنگ پروگرام نے اس سسٹم کی صلاحیتوں کی تصدیق کی ہے۔ گولڈ نے اس بات کا وعدہ بھی کیا کہ سال کے اختتام تک نظام ابتدائی آپریشنل صلاحیت (Initial Operational Capability) حاصل کر لے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزارتِ دفاع مستقبل کی جنگوں اور ممکنہ تنازعات کے لیے خلائی شعبے، حملہ آور اور دفاعی صلاحیتوں میں نئی تکنیک کی اگلی نسل پر سرگرمی سے کام کر رہی ہے، جو مناسب وقت پر سروس میں شامل کر دی جائیں گی۔
اس دفاعی نظام کی تیاری کئی برس قبل اسرائیلی وزارتِ دفاع، کمپنی رافائل اور ایلبِٹ سسٹمز کے تعاون سے شروع کی گئی تھی۔
یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیلی فوج ایک سال سے جاری جنگ بندی کے باوجود لبنانی عسکری تنظیم حزب اللہ اور اس کے ڈھانچے پر حملوں میں اضافہ کر رہی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے رابطہ کرنے پر وزارتِ دفاع نے یہ وضاحت کرنے سے انکار کر دیا کہ تعیناتی کی مقررہ تاریخ پر عملی طور پر کیا ہونے جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو غزہ کی پٹی میں جنگ بھڑکنے کے بعد سے اسرائیل نے مختلف جدید جنگی اور تکنیکی وسائل کا استعمال کیا ہے۔ اس کے علاوہ اس نے خفیہ معلومات اور سکیورٹی آپریشنز میں بھی ایسے نتائج حاصل کیے جنہیں بعض مبصرین نے ’’غیر معمولی‘‘ قرار دیا ہے۔













