اسرائیلی فوج نے 2 نہتے فلسطینیوں کو گولی مار کر شہید کردیا
مغربی کنارے کے شہر جنین میں دو فلسطینیوں کو اسرائیلی اہلکاروں نے ہتھیار ڈالنے کے باوجود گولیاں مار کر شہید کر دیا۔ واقعے کی ویڈیو وائرل ہوئی تو حکام نے بھی اس کی تصدیق کرتے ہوئے تحقیقات شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
رائٹرز نیوز ایجنسی کے مطابق اسرائیلی ڈیفنس فورسز نے کہا ہے کہ ویڈیو میں دکھائی دینے والے واقعے کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ فوٹیج میں دونوں فلسطینی نوجوانوں کو ہاتھ اوپر اٹھائے ایک عمارت سے باہر نکلتے دیکھا جاسکتا ہے۔
فلسطینی میڈیا کے مطابق شہید ہونے والوں کی شناخت 26 سالہ محمود قاسم عبداللہ اور 37 سالہ یوسف عصا کے نام سے ہوئی ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دونوں افراد ہاتھ اٹھائے باہر آئے تو متعدد اسرائیلی بارڈر گارڈز نے انہیں گھیر لیا۔ وہ گھٹنے ٹیک کر بیٹھ گئے، ان میں سے ایک نے اپنی شرٹ اٹھا کر ظاہر کیا کہ وہ مسلح نہیں ہے۔ کچھ دیر بعد دونوں دوبارہ عمارت میں چلے گئے، جس کے بعد سکیورٹی اہلکاروں نے فائرنگ کی جس سے دونوں موقع پر جاں بحق ہوگئے۔
دریں اثنا، ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بیان میں کہا ہے کہ جنگ بندی کے باوجود غزہ میں فلسطینیوں کی صورتحال خراب ہے اور اسرائیلی اقدامات سے ’’نسل کشی جیسے حالات‘‘ برقرار ہیں۔
ایمنسٹی کے سیکریٹری جنرل کے مطابق جنگ بندی سے یہ غلط تاثر پیدا ہو رہا ہے کہ غزہ میں زندگی معمول پر آرہی ہے، حالانکہ اسرائیلی فورسز نے صرف حملوں کی شدت کم کی ہے جبکہ امداد کی محدود فراہمی اب بھی جاری ہے۔
ایمنسٹی کا کہنا ہے کہ اسرائیل غزہ میں عام شہریوں کیلئے ضروری سامان اور خدمات کی بحالی پر سخت پابندیاں لگائے ہوئے ہے، اور صورتِ حال میں کوئی نمایاں بہتری نظر نہیں آ رہی۔
اسرائیلی فوج کی جنوبی لبنان میں اقوام متحدہ کی امن فورس پر فائرنگ
تنظیم کے مطابق زخمیوں، غذائی قلت کا شکار افراد اور بیمار شہریوں تک امداد نہ پہنچنے سے ان کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔ اسرائیلی وزارتِ خارجہ نے ان الزامات پر فوری ردعمل نہیں دیا۔
اقوام متحدہ کے ایک آزاد تحقیقاتی کمیشن نے ستمبر 2025 میں اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ غزہ میں ہونے والے اقدامات ’’نسل کشی‘‘ کے زمرے میں آتے ہیں۔
غزہ امن منصوبے کے پہلے مرحلے پر اتفاق کے بعد اسرائیلی فوج کی غزہ سے انخلا کی تیاری
غزہ کے انسانی حقوق مرکز کے مطابق جنگ بندی کے بعد 47 دنوں میں اسرائیلی فوج کی کارروائیوں میں 350 فلسطینی شہری شہید ہوئے، جن میں 198 خواتین، بچے اور بزرگ شامل ہیں۔ مرکز نے کہا کہ گزشتہ سات ہفتوں کے دوران اسرائیلی فوج کی جانب سے جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزی فلسطینی عوام کے خلاف شدید نوعیت کے اقدامات کی نشاندہی کرتی ہے، جو عالمی سطح پر خاموشی کے باوجود جاری ہیں۔













