واشنگٹن فائرنگ: امریکا کا گرین کارڈز سے متعلق سخت پالیسی کا اعلان
امریکا میں حالیہ واقعات نے ایک بار پھر امیگریشن پالیسیوں اور قومی سلامتی کے درمیان توازن کے سوال کو نمایاں کر دیا ہے۔ واشنگٹن میں نیشنل گارڈ کے دو اہلکاروں پر فائرنگ کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نہ صرف بائیڈن دور میں منظور ہونے والی پناہ گزین درخواستوں کا جائزہ شروع کروایا ہے بلکہ اُن 19 ممالک کے شہریوں کو جاری کیے گئے گرین کارڈز کا بھی ازسرِ نو معائنہ کرنے کا حکم دیا ہے جنہیں واشنگٹن انتظامیہ طویل عرصے سے سکیورٹی خدشات کے تناظر میں ہائی رسک سمجھتی رہی ہے۔
یو ایس امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ کے ڈائریکٹر جوزف بی ایڈلو نے کہا ہے کہ نئے اصول کے مطابق کسی بھی درخواست گزار کے ملک کو اس کی اسکریننگ میں ایک منفی عنصر کے طور پر دیکھا جائے گا۔
اس حالیہ فیصلے کے تحت افغانستان، برما، چاڈ، کانگو، ایکویٹوریل گنی، اریٹیریا، ہیٹی، ایران، لیبیا، صومالیہ، سوڈان، یمن، برونڈی، کیوبا، لاؤس، سیرالیون، توگو، ترکمانستان اور وینزویلا جیسے 19 ممالک کے شہریوں کی گرین کارڈ درخواستوں کی سخت جانچ کی جائے گی۔

حکام کے مطابق یہ فیصلہ اس واقعے کے پس منظر میں سامنے آیا ہے جس میں ایک افغان نژاد فرد پر الزام ہے کہ اس نے دارالحکومت میں قومی تعطیل سے ایک روز قبل گشت پر مامور فوجیوں کو نشانہ بنایا۔ مشتبہ شخص 2021 میں ’آپریشن ایلیز ویلکم‘ کے تحت امریکا پہنچا تھا، وہی پروگرام جس کا مقصد افغانستان سے انخلا کے بعد ہزاروں شہریوں کی فوری آبادکاری تھا۔ ٹرمپ انتظامیہ کا مؤقف ہے کہ گزشتہ برسوں میں اس پروگرام سمیت دیگر اقدامات نے سکیورٹی جانچ کے بعض اہم معیارات کو پس منظر میں دھکیل دیا تھا۔
ڈائریکٹر ایڈلو نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ یہ فیصلہ قومی سلامتی کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے تاکہ امریکی عوام کو زیادہ سے زیادہ تحفظ فراہم کیا جا سکے۔
دریں اثناءصدر ٹرمپ کی جانب سے واشنگٹن ڈی سی میں 500 نیشنل گارڈز مزید تعینات کرنے کا اعلان کر دیا گیا ہے ۔














