ٹرمپ کا تیسری دنیا کے ممالک پر امریکا کے دروازے بند کرنے کا اعلان
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ ان کی انتظامیہ تیسری دنیا کے تمام ممالک سے امریکا کی جانب ہجرت کو مستقل طور پر روکنے کے لیے اقدامات کرے گی، تاکہ ملک کے امیگریشن نظام کو ’’مکمل بحالی‘‘ کا موقع مل سکے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق تھینکس گیونگ کے موقع پر اپنی سوشل میڈیا ویب سائٹ ’ٹروتھ سوشل‘ پر جاری پیغام میں ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکی امیگریشن سسٹم ’’غیر معمولی دباؤ‘‘ کا شکار ہے، اس لیے اسے عارضی نہیں بلکہ مکمل اور مستقل بنیادوں پر روکنا ناگزیر ہو چکا ہے۔
ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ امریکا میں غیر ملکی افراد کی تعداد 5 کروڑ 30 لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے اور ان میں بڑی تعداد ایسے لوگوں کی ہے جو ان کے بقول فلاحی پروگراموں سے فائدہ اٹھاتے ہیں، جرائم میں ملوث ہیں یا ’’ناکام ممالک‘‘ سے تعلق رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ بڑھتی ہوئی آبادی امریکی وسائل پر ’’بھاری بوجھ‘‘ بن رہی ہے اور ملک میں جرائم، تعلیمی مسائل اور بے روزگاری میں اضافے کی وجہ بھی یہی ہے۔
صدر نے کہا کہ ایک عام مہاجر جس کی آمدنی سالانہ 30 ہزار ڈالر ہو، ’’تقریباً 50 ہزار ڈالر‘‘ کے ریاستی فوائد حاصل کرتا ہے۔ ان کا دعویٰ تھا کہ حقیقی مہاجر آبادی سرکاری اعدادوشمار سے کہیں زیادہ ہے۔
اپنے بیان میں ٹرمپ نے ریاست مینیسوٹا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’صومالی مہاجرین نے ریاست کی حالت بدل دی ہے‘‘۔ انہوں نے ریاست کے گورنر اور کانگریس رکن الہان عمر پر بھی سخت تنقید کی۔

ٹرمپ نے کہا کہ ان کی انتظامیہ ’تمام تھرڈ ورلڈ ممالک‘ سے امیگریشن مستقل طور پر ختم کرے گی، بائیڈن دور میں آنے والے ’’تمام غیر قانونی مہاجرین‘‘ کو ملک بدر کیا جائے گا، اور ان افراد کی شہریت منسوخ کر دی جائے گی جو ’’امریکا کیلئے اثاثہ نہیں‘‘ یا ’’مغربی تہذیب سے مطابقت نہیں رکھتے‘‘۔
انہوں نے واضح کیا کہ وفاقی مراعات اور سبسڈیاں صرف امریکی شہریوں تک محدود ہوں گی، اور ’’صرف ریورس مائیگریشن ہی اس بحران کا مستقل حل ہے‘‘۔
افغان شہری کی فائرنگ سے زخمی ہونے والی خاتون پولیس اہلکار ہلاک، ٹرمپ کی تصدیق
اپنے پیغام کے اختتام پر ٹرمپ نے کہا ’جو لوگ امریکا سے نفرت کرتے ہیں، اسے نقصان پہنچاتے ہیں یا تباہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں، وہ یہاں زیادہ دیر نہیں رہیں گے۔‘
تجزیہ کاروں کے مطابق ٹرمپ کا تازہ اعلان امیگریشن پالیسیوں میں گزشتہ برسوں سے جاری سخت اقدامات کا سلسلہ ہے، جسے اس بار مزید سخت اور غیر معمولی سطح پر لے جایا گیا ہے۔














