شیخ حسینہ کو مزید مقدمات میں 21 سال قید کی سزا سنا دی گئی
بنگلہ دیش کی معزول وزیراعظم شیخ حسینہ کو جمعرات کو تین کرپشن کے مقدمات میں مجموعی طور پر 21 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ یہ مقدمات حکومت کے ایک منصوبے پرباچل نیو ٹاؤن پروجیکٹ میں زمین کی الاٹمنٹ سے متعلق ہیں۔
یہ فیصلے بھی شیخ حسینہ کی غیر موجودگی میں سنائے گئے، کیونکہ سابق بنگلہ دیشی وزیراعظم اس وقت بھارت میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہی ہیں۔
رواں ماہ شیخ حسینہ کو انسانیت کے خلاف جرائم میں سزا موت بھی سنائی جا چکی ہے، یہ مقدمہ گزشتہ سال ان کے 15 سالہ اقتدار کے خاتمے کے بعد ہونے والی عوامی بغاوت پر حکومتی کارروائی سے متعلق تھا۔
کرپشن کے نئے تینوں مقدمات میں عدالت نے یہ فیصلہ دیا کہ حسینہ نے اپنی اور اپنے خاندان کی زمینیں غیر قانونی طور پر حاصل کیں، حالانکہ وہ ان کے لیے اہل نہیں تھیں۔ ہر کیس میں انہیں سات سال قید کی سزا دی گئی اور ڈھاکہ اسپیشل کورٹ کے جج محمد عبد اللہ المامون نے کہا کہ یہ سزائیں متواتر (consecutive) پوری کی جائیں گی۔
شیخ حسینہ کو سزا کے خلاف اپیل کا موقع نہ دیے جانے کا امکان کیوں ہے؟
حسینہ کے بیٹے سجیب واجد اور بیٹی صائمہ واجد کو بھی ایک کیس میں پانچ سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
شیخ حسینہ اور ان کی سابقہ حکمران پارٹی عوامی لیگ نے ان مقدمات کی شدید مذمت کی ہے۔ حسینہ نے اپنا دفاعی وکیل بھی نامزد نہیں کیا۔
میرے خلاف فیصلہ جانبدار اور سیاسی ہے، شیخ حسینہ
بنگلہ دیش کے اینٹی کرپشن کمیشن نے حسینہ، ان کے بیٹے اور بیٹی سمیت دیگر افراد کے خلاف یہ مقدمات ان کے اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد دائر کیے تھے۔ دیگر مقدمات بھی اسی زمینی منصوبے سے متعلق ہیں، اور ایک نیا فیصلہ یکم دسمبر کو متوقع ہے۔
بنگلہ دیش اس وقت عبوری حکومت کے تحت سیاسی عبوری دور سے گزر رہا ہے، جس کی قیادت نوبل امن انعام یافتہ محمد یونس کر رہے ہیں، اور نئی انتخابات فروری میں متوقع ہیں۔















