پشاور ایف سی ہیڈکوارٹر حملے کی مکمل سی سی ٹی وی فوٹیج اور بی ڈی یو رپورٹ سامنے آگئی
پشاور میں فیڈرل کانسٹیبلری (ایف سی) ہیڈکوارٹر پر 24 نومبر کو ہونے والے حملے کی مکمل سی سی ٹی وی فوٹیج تیار کر لی گئی ہے، جبکہ اس واقعے سے متعلق بی ڈی یو کی رپورٹ بھی منظر عام پر آ گئی ہے۔
فوٹیج مختلف کیمروں سے حاصل کی گئی اور اس میں تینوں حملہ آوروں کو ایک موٹرسائیکل پر سوار آتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ حملہ آور روڈ پر اُلٹی سمت سے آئے اور ہیڈکوارٹر کے قریب پہنچ کر دکان کے پاس اپنی موٹرسائیکل کھڑی کی۔
رپورٹ کے مطابق پہلے خودکش حملہ آور کو ہیڈکوارٹر کے باہر کافی دیر انتظار کرتے دیکھا گیا۔ ایک ٹوپی پہنا حملہ آور چادر سے بار بار اپنا چہرہ چھپاتا رہا جبکہ کچھ فاصلے تک پیدل بھی آتے ہوئے نظر آیا۔ فوٹیج میں حملہ آور کے قریب طلباء اور گاڑیوں کو بھی گزرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
حملہ آور نے ایف سی ہیڈکوارٹر گیٹ پر دھماکہ کیا، جس کے دھوئیں میں دو حملہ آور اندر داخل ہو گئے۔ تاہم بکتربند گاڑی نے ان کا راستہ روک دیا، جس کی وجہ سے وہ پارکنگ ایریا میں چلے گئے۔
فوٹیج میں حملہ آوروں کو پارکنگ سے باہر نکلنے کی بار بار کوشش کرتے ہوئے بھی دیکھا جا سکتا ہے، اور پارکنگ میں ہونے والے دھماکے کا منظر بھی واضح ہے۔
پشاور دھماکے کے بعد اسلام آباد کی اہم سرکاری عمارتوں اور ریڈ زون کی سیکیورٹی سخت
بم ڈسپوزل یونٹ (بی ڈی یو) کی رپورٹ کے مطابق حملے میں دہشت گردوں نے 20 کلوگرام بارودی مواد استعمال کیا، جو جیکٹس میں آگے اور پیچھے دو حصوں میں تقسیم تھا تاکہ زیادہ سے زیادہ تباہی ممکن ہو سکے۔ دھماکے کے اثرات 30 میٹر تک پہنچنے کے قابل تھے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دھماکہ خودکش تھا اور ریموٹ کنٹرول کے کوئی شواہد نہیں ملے۔
جائے وقوعہ سے 8 دستی بم، دو فٹ پرائما کورڈ، دو ملی میٹر سائز کے بال بیرنگ اور دو فٹ لمبی ایک کٹی ہوئی تار بھی برآمد ہوئی۔ تمام شواہد لیبارٹری تجزیے کے لیے جمع کر لیے گئے ہیں۔
بی ڈی یو رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ حملہ منظم منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا تھا، لیکن بروقت جوابی کارروائی کی وجہ سے بڑا نقصان ٹل گیا۔ اس حملے میں تین ایف سی کے جوان شہید ہوئے جبکہ پانچ جوان اور آٹھ شہری زخمی ہوئے۔
یہ حملہ پشاور کے فیڈرل کانسٹیبلری ہیڈکوارٹر پر ہونے والے حالیہ دہشت گردانہ حملوں میں سے ایک ہے، اور اس کی مکمل فوٹیج اور تجزیاتی رپورٹ سے واقعے کی نوعیت اور منصوبہ بندی سامنے آئی ہے۔















