’دن میں خواب دیکھنا چھوڑ دیں‘: مراد علی شاہ کا سندھ سے متعلق بھارتی وزیر دفاع کے بیان پر سخت ردعمل
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا سندھ کے بارے میں بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے بیان پر سخت ردعمل سامنے آگیا۔
پیر کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنی پوسٹ میں بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کو جواب دیتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ بھارتی وزیر دفاع تاریخ سے ناواقف ہیں، سندھ پر بھارتی وزیردفاع کا بیان سفارتی طور پر غیرذمہ دارانہ ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ بھارتی وزیر دفاع اپنی داخلی تقسیم پر توجہ دیں، ہمارے متعلق دن میں خواب دیکھنا چھوڑ دیں۔
وزیراعلیٰ سندھ کا مزید کہنا تھا کہ سندھ نے قیام پاکستان سے بھی پہلے 1936 میں بمبئی پریذیڈنسی سے علیحدگی اختیار کی، سندھ کے عوام نے خودمختاری، وقار اور اپنی سیاسی شناخت کو ترجیح دی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ سندھ پاکستان کا اٹوٹ انگ اور ناقابلِ تقسیم حصہ ہے، سندھ کل بھی پاکستان کا حصہ تھا، آج بھی ہے اور ہمیشہ پاکستان کا حصہ رہے گا۔
یاد رہے کہ بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے 23 نومبر 2025 کو ایک کمیونٹی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ”سندھ آج جغرافیائی طور پر بھارت کا حصہ نہیں، مگر تہذیبی طور پر ہمیشہ بھارت کا حصہ رہے گا اور جہاں تک زمین کی بات ہے، سرحدیں بدلتی رہتی ہیں، کون جانے کل سندھ دوبارہ بھارت کا حصہ بن جائے۔“
راج ناتھ سنگھ نے دعویٰ کیا تھا کہ ”سندھ کے بہت سے مسلمانوں کے نزدیک دریائے سندھ کا پانی آبِ زمزم کی طرح مقدس سمجھا جاتا تھا۔“
پاکستان کا بھارتی وزیر دفاع کے ’سندھ‘ سے متعلق بیان پر سخت ردعمل
انہوں نے سپریم کورٹ کے 2005 کے فیصلے کا حوالہ بھی دیا جس میں قومی ترانے میں لفظ ”سندھ“ برقرار رکھنے کی توثیق کی گئی تھی۔
انہوں نے اپنی تقریر میں آر ایس ایس کی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس تنظیم نے تقسیم کے بعد سندھ کے ہندوؤں کی مدد کی اور انہیں خود حفاظتی تربیت فراہم کی۔
بعدازاں پاکستان کے دفتر خارجہ نے بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے بیان کو ”خطے کے امن و استحکام کے لیے خطرہ“ قرار دیتے ہوئے کہا کہ نئی دہلی کو ایسے اشتعال انگیز بیانات سے گریز کرنا چاہیے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ”ہم راجناتھ سنگھ اور دیگر بھارتی حکام پر زور دیتے ہیں کہ وہ ایسے بیانات سے باز رہیں جو خطے میں کشیدگی بڑھا سکتے ہیں۔ بہتر ہوگا کہ بھارت پہلے اپنے ملک میں آباد کمزور اور پسے ہوئے اقلیتی طبقات کی حفاظت کو یقینی بنائے اور ان کے خلاف تشدد پر اکسانے والوں کا احتساب کرے۔“
دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ بھارت کو چاہیے وہ شمال مشرقی علاقوں میں رہنے والے لوگوں کے دیرینہ مسائل حل کرے، جہاں ”نسلی اور شناختی بنیادوں پر مسلسل ریاستی سرپرستی میں امتیاز اور تشدد“ جاری ہے۔
ترجمان نے واضح کیا کہ پاکستان جموں و کشمیر کے مسئلے کے منصفانہ حل کے لیے اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق اقدامات کا مطالبہ کرتا ہے۔
بیان کے آخر میں کہا گیا کہ پاکستان اپنے قومی مفاد، خود مختاری اور سکیورٹی کے تحفظ کے لیے ہر قدم اٹھانے کے لیے پُرعزم ہے۔













