مالی: اماراتی شہزادے کی رہائی کے لیے 5 کروڑ ڈالر تاوان کی ادائیگی

عسکری گروہ نے اماراتی شہزادے کے پاکستانی اور ایرانی کاروباری شراکت داروں کو بھی یرغمال بنایا تھا
اپ ڈیٹ 24 نومبر 2025 03:44pm

مالی کی ایک دہشت گرد اور باغی تنظیم نے چند ہفتے قبل متحدہ عرب امارات کے شاہی خاندان کے ایک رکن کی رہائی کے بدلے تقریباً 5 کروڑ ملین ڈالر وصول کیے، جسے خطے میں اب تک کا سب سے بڑا تاوان کہا جارہا ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق تاوان کی رقم القاعدہ سے منسلک عسکری تنظیم کو ادا کی گئی۔ یہ تنظیم مالی کی فوجی حکومت کا تختہ الٹنے اور ملک میں شریعت کے نفاذ کے لیے سرگرم ہے، تاوان اور ایندھن دونوں اس کے اہم ہتھیار ہیں۔

اسی گروہ نے 26 ستمبر کو دارالحکومت باماكو کے قریب سونے کے تجارت کرنے والے متحدہ عرب امارات کے شاہی خاندان کے ایک رکن کے اغوا کے بعد 5 کروڑ ڈالر کا تاوان طلب کیا۔

ان کے ہمراہ اغوا کیے گئے مزید دو افراد میں انکے ایرانی اور پاکستانی کاورباری شراکت دار بھی شامل تھے۔

AAJ News Whatsapp


اس دوران ہونے والے مذاکرات سے واقف ذرائع اور مقامی سیکیورٹی حکام کے مطابق تاوان کی رقم ادا کرنے سے پہلے یرغمالیوں کے زندہ ہونے کا ثبوت مانگا گیا اور 40 کروڑ سی ایف اے فرانک (تقریباً 70 لاکھ ڈالر سے زائد) ادا کیے گئے۔ آخر کار اکتوبر کے آخر میں تقریباً پانچ کروڑ ڈالر کے عوض ان تینوں یرغمالیوں کو رہا کر دیا گیا۔


اسرائیل کا لبنان میں حملہ، حزب اللہ کے چیف آف اسٹاف حیثم طبطبائی جاں بحق

مالی کے سیکیورٹی ذرائع کے مطابق اسی مذاکرات کے نتیجے میں عسکریت پسند تنظیم کے تقریباً 30 قیدیوں کو رہا کیا گیا اور مالی کے کچھ فوجیوں کی رہائی بھی عمل میں آئی۔

اس سے قبل رائٹرز نے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں چار ذرائع نے بتایا کہ اماراتی شہریوں کی رہائی کے لیے طے پانے والا معاہدہ بھاری رقم کے عوض ممکن ہوا، جسے تین ذرائع کے مطابق متحدہ عرب امارات ادا کرے گا۔ دو ذرائع نے کہا کہ انہی مذاکرات کے نتیجے میں ایک ایرانی شہری کو بھی رہا کر دیا گیا ہے۔

اسرائیل کے خلاف اگلی جنگ کی تیاری میں مصروف حزب اللہ رہنما حیثم طبطبائی کون تھے؟

رپورٹ کے مطابق یہ بھاری تاوان اس گروہ جماعت کے لیے بڑی مالی مدد ثابت ہوگا جو اس وقت مالی کی فوجی حکومت پر دباؤ بڑھانے کے لیے ایندھن کی سپلائی پر پابندی سمیت مختلف اقدامات کر رہا ہے۔ اس پابندی سے دارالحکومت باماكو میں اسکول بند کرنا پڑے اور ایندھن کے لیے طویل قطاریں لگ گئیں۔


عسکری تنازعات کی نگرانی کرنے والی امریکی ایجنسی کے مطابق یہ عسکری تنظیم مغربی افریقا میں غیر ملکی شہریوں کے اغوا کو بڑے پیمانے پر مالی وسائل کے طور پر استعمال کرتی ہے۔ اس علاقے میں ہر سال اوسطاً دو سے چار غیر ملکیوں کے اغوا کے واقعات ریکارڈ ہوتے ہیں۔

واضح رہے کہ مالی میں 2021 کی فوجی بغاوت کے بعد سے اقتدار پر قابض عسکری قیادت ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے داعش اور القاعدہ سے وابستہ گروہوں سے نمٹنے کی کوشش کر رہی ہے۔

حکام کی جانب سے سیکیورٹی بہتر بنانے کے دعووں کے باوجود یہ تنظیمیں نا صرف حملے جاری رکھے ہوئے ہیں بلکہ شہری علاقوں کے گرد و نواح میں اپنی گرفت بھی مضبوط کر لی ہے۔

Mali

Malian government

50M $ Ransom

Mali's militant kidnappers

Royal ransoms