روس یوکرین جنگ: ٹرمپ امن منصوبے پر یورپی اتحادیوں کے خدشات برقرار

یورپی رہنماؤں نے صدر ٹرمپ کے امن منصوبے پر مشروط آمادگی ظاہر کردی
شائع 22 نومبر 2025 11:12pm

یورپی اور دیگر مغربی رہنماؤں نے ہفتے کو کہا ہے کہ روس کے خلاف جنگ ختم کرنے کے لیے امریکا کا پیش کردہ امن منصوبہ مذاکرات کی بنیاد بن سکتا ہے، تاہم اس پر ’مزید کام‘ کی ضرورت ہے۔ یہ موقف ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فاکس نیوز ریڈیو سے گفتگو میں تصدیق کی تھی کہ یوکرین کو جمعرات تک کی ڈیڈلائن دی گئی ہے اور اُنہیں توقع ہے کہ صدر زیلنسکی منصوبے کو منظور کر لیں گے۔ تاہم یورپی اتحاد جمعرات کی ڈیڈلائن سے قبل یوکرین کے لیے دوسرا متبادل تیار کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق جنوبی افریقا میں ہونے والے جی20 سمٹ کے موقع پر ہونے والی ملاقات میں یورپی اور مغربی رہنما اس بات پر غور کرتے رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مطالبے کا کیا جواب دیا جائے، جنہوں نے یوکرین پر زور دے رکھا ہے کہ وہ روس کے ساتھ ان کا 28 نکاتی امن منصوبہ جمعرات تک قبول کرے۔

سفارتی ذرائع کے مطابق طے پایا ہے کہ ای تھری ممالک (فرانس، برطانیہ، جرمنی) کے قومی سلامتی کے مشیر اتوار کے روز جنیوا میں یورپی یونین، امریکا اور یوکرین کے حکام سے مزید بات چیت کریں گے۔ اٹلی بھی ایک نمائندہ بھیجے گا۔

امریکی منصوبہ، جو روس کے چند اہم مطالبات کی تائید کرتا ہے، کئی یورپی دارالحکومتوں میں تنقید کا باعث بنا۔ یورپی رہنما ایک جانب ٹرمپ کی دنیا میں جنگیں ختم کرانے کی کوششوں کو سراہتے ہیں مگر دوسری طرف انہیں اندازہ ہے کہ جنگ بندی منصوبے کی کچھ شرائط کیف کے لیے قابلِ قبول نہیں ہیں۔

اس موقع پر یورپی یونین، جرمنی، فرانس، برطانیہ، کینیڈا، نیدرلینڈز، اسپین، فن لینڈ، اٹلی، جاپان اور ناروے کے سربراہان نے مشترکہ بیان میں کہا کہ،”منصوبے کے ابتدائی مسودے میں ایسے اہم عناصر شامل ہیں جو ایک منصفانہ اور دیرپا امن کے لیے ضروری ہوں گے۔ ہمیں یقین ہے کہ یہ مسودہ ایک بنیاد فراہم کرتا ہے، لیکن اس پر مزید کام کی ضرورت ہے۔“

یہ ملاقات ایک روز بعد ہوئی جب یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی نے کہا تھا کہ یوکرین کے سامنے یہ انتخاب ہے کہ یا تو وہ اپنی عزت اور آزادی کھو دیں یا پھر واشنگٹن کی حمایت سے محروم ہوجائیں۔ انہوں نے یوکرینی عوام سے اتحاد کی اپیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ملک سے کبھی غداری نہیں کریں گے۔ اس پیغام نے یورپی رہنماؤں کو متحرک کر دیا۔

AAJ News Whatsapp

ایک جرمن حکومتی ذرائع نے رائٹرز کو بتایا کہ رہنماؤں کی ملاقات جوہانسبرگ میں ”لایون“ (شیر) نامی کمرے میں ہوئی، اور شرکا نے مذاکرات میں اس جانور کی روح اپنانے کی کوشش کی تاکہ یوکرین کے لیے بہتر شرائط حاصل کی جا سکیں۔

جرمن چانسلر فریڈرش مرٹس نے یوکرین کی حمایت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ، ”اگر یوکرین یہ جنگ ہار جاتا ہے اور ممکنہ طور پر ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جاتا ہے تو اس کے اثرات پوری یورپی سیاست پر پڑیں گے۔ اسی لیے ہم اس مسئلے پر کافی سنجیدہ ہیں۔“


ان کا مزید کہنا تھا کہ، ”جنگ ختم کرنے کا موقع موجود ہے، لیکن ہم ابھی بھی سب کے لیے اچھے نتیجے سے کافی دور ہیں۔“

واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے اس سے قبل اپنے بیان میں کہا تھا کہ موسمِ سرما قریب ہے اور خونریزی ختم کرنے کے لیے بہت کم وقت لگنا چاہئے۔ ان کے مطابق اگر زیلنسکی منصوبے کو قبول نہیں کرتے تو یہ جنگ جاری رہے گی۔

ٹرمپ نے یوکرینی صدر کے ساتھ رواں سال فروری میں ہونے والی کشیدہ ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ زیلنسکی کو واضح کردیا تھا کہ ان کے پاس کارڈز نہیں ہیں۔

Donald Trump

Emmanuel macron

Volodymyr Zelenskyy

Russia Ukraine War

G20 Summit

Russian President Vladimir Putin

Europeon Countries

Western leaders