انڈونیشیا میں آتش فشاں پھٹ پڑا، کئی گاؤں راکھ سے ڈھک گئے، رہائشیوں کا انخلا
انڈونیشیا کے سب سے بلند پہاڑ ماؤنٹ سیمرُو میں بدھ کے روز زوردار آتش فشانی پھٹنے کی وجہ سے کئی دیہات پر راکھ کی تہہ چھا گئی اور مقامی لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔
اے پی نیوز کے مطابق ماؤنٹ سیمرُو، جو مشرقی جاوا صوبے میں واقع ہے، نے تیز گرم راکھ کے بادل اور پتھروں، لاوا اور گیس کے مکسچر کئی بار پہاڑ کی ڈھلوان سے تقریباً سات کلومیٹر (چار اعشاریہ تین میل) تک نیچے گرتے ہوئے چھوڑے۔ مقامی جیولوجی ایجنسی کے مطابق، ایک موٹی گیس کی کالی سفید چیڑھ دو کلومیٹر یعنی 1.2 میل کی بلندی تک پہنچ گئی۔
آتش فشاں سے متعدد بار تیز رفتار گرم راکھ، نوکیلے پتھروں، لاوے اور گیس کے بادل خارج ہوتے رہے جو تقریباً سات کلومیٹر تک پہاڑ کی ڈھلانوں پر بہتے چلے گئے۔ اسی دوران دو کلومیٹر بلند گرم راکھ کا ستون آسمان کی جانب اٹھتا رہا سرکاری جیولوجی ایجنسی کے مطابق سرگرمی میں اچانک اضافہ اس بات کا اشارہ ہے کہ قریبی آبادیوں کے لیے خطرہ معمول سے کئی گنا بڑھ چکا ہے۔اب تک کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
ضلع لوماجنگ کی تین حساس دیہاتوں سے 300 سے زائد افراد کو فوری طور پر سرکاری پناہ گاہوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ حکام نے خطرے کے علاقے کو بڑھا کر آٹھ کلومیٹر تک وسیع کر دیا ہے اور شہریوں کو بیسک کبو کون دریا کی وادی سے دور رہنے کی سخت ہدایت دی ہے، کیونکہ یہی راستہ لاوے اور گرم گیس کے بہاؤ کا مرکزی رخ بن چکا ہے۔
انڈونیشیا کا آتش فشاں ماونٹ لیووٹوبی لکی لکی پھٹ پڑا
سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی ویڈیوز میں جنگلوں کے درمیان گھاٹیوں پر راکھ کے گہرے بادلوں کو تیزی سے گزرتے دیکھا گیا، جبکہ لوگ دھول اور بارش میں بھیگے چہروں کے ساتھ محفوظ مقامات کی طرف بھاگتے نظر آئے۔
اسی دوران اطلاع ہے کہ پہاڑ کی شمالی ڈھلوان پر قائم رانو کومبولو مانیٹرنگ پوسٹ پر 178 افراد پھنسے ہوئے ہیں جن میں 137 کوہ پیما، متعدد پورٹرز، گائیڈز اور سیاحت کے اہلکار شامل ہیں۔ پارک انتظامیہ کے مطابق تمام افراد فی الحال محفوظ ہیں اور آتش فشان لاوے کے بہاؤ کا رخ جنوبی و جنوب مشرقی سمت ہونے کی وجہ سے ان کی موجودہ جگہ فوری خطرے میں نہیں۔ خراب موسم نے ان کی واپسی کو مؤخر کر دیا ہے۔
پاکستان اور انڈونیشیا کی مشترکہ فوجی مشق ’شاہین اسٹرائیک 2‘ کا کامیاب اختتام
ماؤنٹ سیمیرو، جاوا جزیرے کی بلند ترین چوٹی ہے اور گزشتہ دو صدیوں میں درجنوں بار پھٹ چکا ہے۔ اس کے باوجود اس کے سرسبز دامن میں ہزاروں خاندان آج بھی آباد ہیں۔
یاد رہے کہ دسمبر 2021 میں ہونے والے بڑے دھماکے میں 50 سے زیادہ افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے تھے، جبکہ ہزاروں مکانات مٹی اور راکھ میں دب گئے تھے۔
انڈونیشیا دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جو بحرالکاہل کی مشہور ”رِنگ آف فائر“ پٹی پر واقع ہونے کے باعث بارہا تباہ کن زلزلوں اور آتش فشانی سرگرمیوں کی زد میں رہتے ہیں۔














