یوکرین کا زمین اور ہتھیار روس کے حوالے کرنے پر آمادگی کا امکان
یوکرین اور روس کی جنگ کو ختم کرنے کے لیے امریکا نے ایک نیا فریم ورک تیار کیا ہے جس میں یوکرین سے کہا گیا ہے کہ وہ روس کے حق میں کچھ علاقہ چھوڑ دے اور اپنی فوج کا حجم کم کرے۔ اس مجوزہ منصوبے نے کیف کے لیے بڑے سیاسی اور دفاعی خدشات پیدا کر دیے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی “رائٹرز“ نے دو باخبر امریکی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ واشنگٹن نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کو اشارہ دیا ہے کہ جنگ ختم کرنے کے لیے انہیں امریکا کے تیار کردہ منصوبے کو قبول کرنا ہوگا۔
اس منصوبے کے مطابق یوکرین کو کچھ مشرقی علاقے روس کے حوالے کرنے ہوں گے، اسلحے اور فوجی صلاحیت میں کمی لانا ہوگی اور فوج کے حجم میں نمایاں کٹوتی شامل ہے۔
ذرائع کے مطابق امریکا چاہتا ہے کہ یوکرین اس منصوبے کے بنیادی نکات تسلیم کرے۔ امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خاموشی کے ساتھ روس۔یوکرین امن منصوبے کی منظوری بھی دے دی ہے، جس کے تحت یوکرین کو علاقہ اور ہتھیار چھوڑنے کی تجویز شامل ہے اور مسلح افواج کا حجم مزید کم کرنے پر زور دیا گیا ہے۔
اس منصوبے نے یوکرین کے حکمرانوں میں تشویش بڑھا دی ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب روس مشرقی یوکرین میں مزید پیش قدمی کر رہا ہے، زیلنسکی اپنی حکومت میں کرپشن اسکینڈل سے نمٹ رہے ہیں اور یوکرین کے وزیرِ توانائی اور وزیرِ انصاف کو برطرف بھی کر دیا گیا ہے۔
رائٹرز کے مطابق وائٹ ہاؤس نے اس معاملے پر تبصرہ سے گریز کیا ہے۔ تاہم امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ امریکا ”جنگ ختم کرنے کے لیے دونوں فریقوں کی رائے کی بنیاد پر تجاویز تیار کر رہا ہے۔“
روبیو کا کہنا ہے کہ، ”پائیدار امن کے لیے دونوں طرف سے مشکل مگر ضروری فیصلے کرنا ہوں گے۔“
دوسری جانب یوکرین کا کہنا ہے کہ ہمیں امریکا کی قیادت اور مضبوط حمایت چاہیے۔ زیلنسکی نے ترکیہ میں صدر طیب اردوان سے ملاقات کے بعد کہا کہ “امریکی قیادت مضبوط رہے، یہی جنگ روکنے اور دیرپا امن لانے کی اصل کنجی ہے۔“
انہوں نے کہا کہ صرف امریکا اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پاس جنگ ختم کرنے کی طاقت ہے۔ یوکرینی صدر کی آج امریکی فوجی عہدیداران سے اہم ملاقات بھی متوقع ہے، جس میں مجوزہ امن منصوبے اور سیکیورٹی گارنٹی پر بات چیت ہوگی۔
ترکیہ نے بھی مذاکرات کے مختلف نئے فارمولے پیش کرنے کی پیشکش کی ہے۔
روس کی پوزیشن تبدیل نہیں ہوئی
خیال رہے کہ روس مسلسل یہ مطالبات دہرا رہا ہے کہ یوکرین نیٹو میں شامل ہونے کا ارادہ چھوڑ دے اور اپنی فوج چار روس کے زیرقبضہ صوبوں سے نکال لے۔
ماسکو نے اپنے مطالبات میں کسی لچک کا اظہار نہیں کیا، جبکہ یوکرین کہتا ہے کہ وہ یہ شرائط کبھی قبول نہیں کرے گا۔
فی الحال روس یوکرین کے تقریباً 19 فیصد علاقے پر قابض ہے اور سردیوں کے آغاز سے پہلے یوکرینی توانائی ڈھانچے پر حملے تیز کر چکا ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق امن منصوبے میں یہ امکان بھی شامل ہے کہ یوکرین وہ مشرقی علاقے روس کو دینے پر رضامند ہو جو اس کے کنٹرول میں نہیں، اس کے بدلے امریکا اور یورپ یوکرین کو طویل المدتی سلامتی کی ضمانت فراہم کریں گے۔
یورپی ممالک کو بھی تشویش
یورپی سفارتکاروں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ شاید واشنگٹن کی جانب سے یوکرین پر دباؤ بڑھانے کی کوشش ہو سکتی ہے اور یوکرین کی منظوری کے بغیر کوئی حل ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ فوج کم کرنے کا مطالبہ روس کا نقطۂ نظر لگتا ہے، نہ کہ سنجیدہ امن فارمولہ۔

















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔