امریکی ریاست ٹیکساس میں دو بڑی مسلم تنظیمیں دہشت گرد قرار

اہم بات یہ ہے کہ نہ تو امریکی وفاقی حکومت نے کیئر کو دہشت گرد قرار دیا ہے، نہ ہی مسلم برادر ہُڈ کو امریکی دہشت گرد فہرست میں شامل کیا گیا ہے
شائع 20 نومبر 2025 09:19am

امریکی ریاست ٹیکساس میں گورنر گریگ ایبٹ نے ایک غیر معمولی اور متنازع فیصلہ کرتے ہوئے دو بڑی مسلم تنظیموں ”مسلم برادر ہُڈ“ اور کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز (کیئر) کو دہشت گرد قرار دے دیا ہے۔ اس اعلان کے ساتھ ہی ان تنظیموں سے وابستہ افراد پر ٹیکساس میں زمین خریدنے پر پابندی بھی عائد کردی گئی ہے۔

گورنر ایبٹ نے ایک سرکاری اعلامیے میں کہا کہ یہ تنظیمیں ”غیر ملکی دہشت گرد“ اور ”سرحد پار مجرمانہ“ نیٹ ورکس پر مشتمل ہیں، اس لیے ریاست انہیں بند کرنے کے اقدامات کرے گی۔ تاہم اہم بات یہ ہے کہ نہ تو امریکی وفاقی حکومت نے کیئر کو دہشت گرد قرار دیا ہے، نہ ہی مسلم برادر ہُڈ کو امریکی دہشت گرد فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔

کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز (کیئر) نے گورنر کے اقدام کو ”بے بنیاد، غیرقانونی اور کھلی اسلام دشمنی“ قرار دیا ہے۔ تنظیم کے حکام نے اعلان کیا کہ وہ اس فیصلے کے خلاف قانونی کارروائی کریں گے۔

سعودی ولی عہد کی ابراہم معاہدے میں شمولیت کے لیے مشروط آمادگی

کیئر کے حکومتی امور کے ڈائریکٹر رابرٹ میکّو نے گورنر کو تحریری جواب میں کہا کہ “آپ کے پاس یہ اختیار نہیں کسی امریکی تنظیم یا شہری کو دہشت گرد قرار دیں۔ نہ قانون اس کی اجازت دیتا ہے اور نہ حقائق اس کی حمایت کرتے ہیں۔ یہ فیصلہ صرف مسلمانوں کے خلاف نفرت بھڑکانے کی کوشش ہے۔”

گورنر ایبٹ نے اعلان میں ایک نئے قانون کا حوالہ دیا جس کے مطابق ”غیر ملکی مخالفین“ ٹیکساس میں زمین نہیں خرید سکتے۔ اسی قانون کے مصنف ریپبلکن رکنِ اسمبلی کول ہیفنر نے گورنر کے فیصلے کو درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ “آج ثابت ہوگیا یہ قانون کیوں ضروری تھا۔”

AAJ News Whatsapp

مسلمانوں کے منصوبوں پر پہلے بھی تنازع

کچھ ماہ قبل ٹیکساس کے ریپبلکن رہنماؤں نے ڈیلس کے قریب ایک بڑی مسجد کے گرد ”مسلمانوں پر مشتمل ایک منصوبہ بند کمیونٹی“ کی تعمیر روکنے کی کوشش کی تھی۔ اس منصوبے پر الزام لگایا گیا تھا کہ وہاں ”صرف مسلمانوں“ کیلئے علاقے بنائے جا رہے ہیں اور ”اسلامی قانون“ نافذ کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔

برطانیہ کا غیرقانونی تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ، پناہ کے قواعد تبدیل

مگر منصوبے کی نمائندہ تنظیم ”ایپک سٹی“ نے ان الزامات کو گمراہ کن، خطرناک اور بے بنیاد قرار دیا تھا۔ بعد میں امریکی محکمہ انصاف نے بھی اس منصوبے کی تحقیقات بند کرتے ہوئے کوئی مقدمہ یا الزام عائد نہیں کیا۔

مسلم تنظیموں کا مؤقف

مسلم برادرہُڈ نے دہائیوں پہلے تشدد ترک کرنے کا اعلان کیا تھا اور دنیا بھر میں انتخابات اور پُرامن سیاسی عمل کے ذریعے کام کرنے کا دعویٰ کرتی ہے۔ لیکن کئی مشرقِ وسطیٰ کی آمر حکومتیں اسے اپنے لیے خطرہ سمجھتی ہیں۔

ٹیکساس کے اس فیصلے نے امریکا بھر میں مسلمانوں میں شدید تشویش پیدا کر دی ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ فیصلہ برقرار رہا تو یہ دوسری مسلم تنظیموں کے لیے بھی خطرناک مثال بن سکتا ہے۔

مسلم تنظیموں نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس فیصلے کو عدالت میں چیلنج کریں گی، جبکہ امریکا میں شہری آزادیوں کے ماہرین اسے “اسلاموفوبیا کے بڑھتے ہوئے رجحانات” کی ایک تازہ مثال قرار دے رہے ہیں۔

Muslim Brotherhood

Texas Ban Muslim Organizations

Greg Abbott

Texas governor

Council on American Islamic Relations (CAIR)