الیکشن کمیشن نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے خلاف کارروائی کے لیے بیٹھک بلالی
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کے حویلیاں جلسے میں سرکاری ملازمین سے متعلق دھمکی آمیز بیان کا سخت نوٹس لے لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن کو موصول ہونے والی مانیٹرنگ رپورٹ میں وزیراعلیٰ کے بیان کو ضابطہ اخلاق کی ممکنہ خلاف ورزی قرار دیا گیا، جس کے بعد کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اس سلسلے میں الیکشن کمیشن نے آج صبح ساڑھے گیارہ بجے ایک اہم اجلاس طلب کیا۔ اجلاس میں قانونی پہلوؤں کا جائزہ لیا جائے گا اور یہ فیصلہ کیا جائے گا کہ وزیراعلیٰ کے خلاف کس نوعیت کی کارروائی کی جائے۔
واقعہ اس وقت سامنے آیا جب سہیل آفریدی نے حویلیاں میں ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ضمنی الیکشن ڈیوٹی پر مامور سرکاری ملازمین اور پولیس کو مخاطب کرتے ہوئے سخت جملے کہے۔ انہوں نے انتظامیہ کو خبردار کیا کہ اگر الیکشن کے دن کسی قسم کی بدمزگی ہوئی تو وہ “رات تک عہدوں پر نہیں رہیں گے۔”
تقریر میں انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ 23 نومبر کو ہونے والے ضمنی انتخابات میں تحریک انصاف کے امیدوار عمر ایوب کی اہلیہ “دو لاکھ ووٹ لے کر کامیاب ہوں گی۔”
دوسری جانب وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے ترجمان نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ سہیل آفریدی کے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا جارہا ہے۔
ترجمان کے مطابق وزیراعلیٰ نے کسی کو دھمکی نہیں دی بلکہ قانون کے نفاذ کی بات کی تھی۔ ترجمان نے اسے محض “سیاسی پوائنٹ اسکورنگ” قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت ہر قیمت پر شفاف اور غیر جانبدارانہ ضمنی انتخابات یقینی بنائے گی۔

















