میرے خلاف فیصلہ جانبدار اور سیاسی ہے، شیخ حسینہ
بنگلا دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل کی جانب سے سنائی گئی سزائے موت کو سختی سے رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ ایک ایسی عدالت نے جاری کیا ہے جو ایک غیر منتخب اور عبوری حکومت کے زیرِ اثر کام کر رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کے پاس کوئی جمہوری مینڈیٹ نہیں اور یہ مقدمات سیاسی محرکات کے تحت چلائے گئے ہیں۔
بھارتی اخبار این ڈی ٹی وی کے مطابق انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل کی جانب سے غیر حاضر سماعت میں سزائے موت سنائے جانے پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے شیخ حسینہ واجد نے کہا ہے کہ ان کے خلاف سنایا گیا فیصلہ مکمل طور پر جانبدار اور سیاسی بنیادوں پر مبنی ہے۔
ان کے بیان کے مطابق وہ پوری طرح سے اپنے خلاف لگائے جانے والے الزامات کو مسترد کرتی ہیں۔ وہ ان تمام ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کرتی ہیں جو گزشتہ برس جولائی اور اگست میں سیاسی اختلافات کے دوران ہوئیں، مگر ان کا کہنا ہے کہ نہ تو انہوں نے اور نہ ہی دیگر سیاسی رہنماؤں نے مظاہرین کو قتل کرنے کا کوئی حکم دیا تھا۔
شیخ حسینہ نے کہا کہ انہیں عدالت میں اپنا مؤقف پیش کرنے کا “منصفانہ موقع” نہیں ملا، اور وہ وکیل منتخب کرنے میں بھی آزاد نہ تھیں۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل کا نام صرف ظاہری ہے، اس میں کوئی بین الاقوامی عنصر نہیں، اور نہ ہی یہ غیر جانب دار ہے۔
شیخ حسینہ نے تین اہم نکات بھی اجاگر کیے ہیں جو ان کے مطابق ٹریبونل کی جانبداری کو ثابت کرتے ہیں، وہ سینئر ججز یا سینئر وکلاء جو پہلے ان کی حمایت میں تھے، یا تو ہٹائے گئے ہیں یا دباؤ میں آ کر خاموش کر دیے گئے ہیں۔
انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل نے صرف عوامی لیگ کے ارکان کو مقدمہ چلایا ہے۔
دوسری جماعتوں کے وہ افراد جن پر تشدد یا مذہبی اقلیتوں کے خلاف جرائم کے نشانات ہیں، ان کی کوئی تفتیش یا گرفتاریاں نہیں ہوئیں۔
مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال؛ بنگلادیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کو سزائے موت
مزید برآں، شیخ حسینہ نے عارضی حکومت اور اس کے سربراہ ڈاکٹر محمد یونس پر سخت تنقید کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ لاکھوں بنگلا دیشی لوگ اس “انتظامیہ کی پرتشدد اور غیر ترقی پسند پالیسیوں” کو دیکھ کر دھوکا کھانے والے نہیں ہیں۔
ان کے مطابق، یہ ٹریبونل انصاف کے لیے نہیں بلکہ عوامی لیگ کو بدنام کرنے اور یونس کی ناکامیوں سے دنیا کی توجہ ہٹانے کے لیے بنایا گیا ہے۔
شیخ حسینہ کو سزا کے خلاف اپیل کا موقع نہ دیے جانے کا امکان کیوں ہے؟
انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ بین الاقوامی میڈیا، این جی اوز اور غیرجانبدار ادارے جیسے آئی ایم ایف نے ان کے موقف کی تصدیق کی ہے۔ اور ان کا کہنا ہے کہ یونس کے حق میں ایک بھی شہری نے ووٹ نہیں دیا۔
شیخ حسینہ کے خلاف 5 سنگین الزامات کیا ہیں؟
شیخ حسینہ نے صاف الفاظ میں کہا ہے کہ وہ ان کے الزام لگانے والوں کا “منصفانہ ٹریبونل” میں سامنا کرنے سے نہیں ڈرتیں، جہاں شواہد کا بغور جائزہ لیا جائے۔
ان کا کہنا ہے کہ وہ بار بار عارضی حکومت کو چیلنج کرتی رہی ہیں کہ اگر حقیقت میں وہ اپنا کیس مضبوط سمجھتی ہے تو اسے بین الاقوامی فوجداری عدالت لے جائے۔














