اکنامسٹ کی خبر درست ہے، بشریٰ بی بی جنرل فیض کے لیے کام کرتی تھیں: خواجہ آصف

موجودہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے جب عمران خان کے بارے میں رپورٹ دی تو عمران خان نے ناراض ہو کر انہیں عہدے سے ہٹا دیا: وزیر دفاع
شائع 16 نومبر 2025 11:59am

وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ برطانوی جریدے ’دی اکانومسٹ‘ کی بشریٰ بی بی سے متعلق حالیہ رپورٹ سو فیصد درست ہے اور اس کی تصدیق اُن کے اپنے مشاہدات اور اطلاعات سے بھی ہوتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سابق خاتون اول بشریٰ بی بی براہ راست جنرل فیض حمید کے لیے کام کر رہی تھیں اور جو معلومات انہیں دی جاتی تھیں، وہ اکثر درست ثابت ہوتی تھیں۔

خواجہ آصف نے الزام لگایا کہ پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان مکمل طور پر جنرل فیض اور جنرل باجوہ کے کنٹرول میں تھے۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ موجودہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے جب عمران خان کے بارے میں رپورٹ دی تو عمران خان نے ناراض ہو کر انہیں عہدے سے ہٹا دیا۔

وزیردفاع کے مطابق اس فیصلے نے ملک کے ساتھ سنگین مذاق کیا اور طاقت کے حصول کے لیے ایک خاتون کو سیاسی طور پر استعمال کیا گیا۔

وزیرِ دفاع نے کہا کہ چار سے پانچ سال کی مسلسل ”لوٹ مار“ ایک منظم منصوبے کے تحت ہوئی، اور اس پیسے میں سے حصہ بانی پی ٹی آئی کو بھی جاتا تھا جبکہ باقی رقم ملک سے باہر بھیجی گئی۔ ان کے مطابق پنجاب جیسے بڑے صوبے کے ساتھ بھی سنگین کھیل کھیلا گیا۔

بشریٰ بی بی سے متعلق آرٹیکل اسپانسرڈ ہے، بیرسٹر گوہر

خواجہ آصف نے کہا کہ آکسفورڈ سے پڑھنے کے باوجود اس طرح کی روحانیت، جادو ٹونے اور سازشوں پر چلنے والی سیاست انتہائی افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی کمان ”جادو ٹونے“ کے حوالے کر دی گئی تھی، اور اگر بشریٰ بی بی ملک دشمن عناصر کے ہاتھ لگ جاتیں تو نتائج بہت خطرناک ہو سکتے تھے۔

AAJ News Whatsapp

اکانومسٹ کی رپورٹ: بشریٰ بی بی کا روحانی اثر، خفیہ روابط اور حساس اداروں کا کردار

برطانوی جریدے ’دی اکانومسٹ‘ نے اپنی خصوصی رپورٹ ”صوفی، کرکٹر اور جاسوس: پاکستان کا گیم آف تھرونز“ میں کئی سنسنی خیز دعوے کیے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق عمران خان کی اپنی روحانی مشیر بشریٰ بی بی سے شادی نے نہ صرف ملک کو حیران کیا بلکہ ان کی سیاست اور حکمرانی کے انداز کو بھی تبدیل کر دیا۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ بشریٰ بی بی اہم تقرریوں اور حکومتی فیصلوں پر اثر انداز ہوتی تھیں اور حساس اداروں کے کچھ اہلکار مبینہ طور پر مخصوص معلومات ان تک پہنچاتے تھے تاکہ وہ انہیں ”روحانی بصیرت“ کے طور پر عمران خان کو بتائیں۔ یوں عمران خان کا اپنی اہلیہ کی پیش گوئیوں پر یقین مضبوط ہوتا چلا گیا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ جنرل فیض حمید نے بھی اس تعلق کو خاموشی سے استعمال کیا۔ بعض اطلاعات کے مطابق حساس ادارے کے ایک افسر کے ذریعے آنے والی معلومات پہلے بشریٰ بی بی کے پیر تک اور پھر ان تک پہنچتی تھیں تاکہ اسے روحانی اشارہ قرار دیا جا سکے۔

**”حقائق ہماری توقعات سے زیادہ چونکا دینے والے تھے“: رپورٹ کی مصنفہ سینئر صحافی بشریٰ تسکین **

رپورٹ کی شریک مصنفہ بشریٰ تسکین نے بتایا کہ تحقیق کے دوران انہیں ایسے شواہد ملے جن سے ثابت ہوا کہ عمران خان کی حکومت کے روزمرہ فیصلے، تقرریاں، تبادلے، ملاقاتیں سب روحانیت اور علمِ نجوم کی بنیاد پر کیے جاتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ اگر واقعی بشریٰ بی بی کے پاس روحانی طاقت ہوتی تو عمران خان، پی ٹی آئی اور حکومت کا موجودہ سیاسی انجام کبھی نہ ہوتا۔ اُن کے مطابق 25 کروڑ آبادی رکھنے والے جوہری ملک کا سربراہ اس انداز میں فیصلے کرے تو یہ انتہائی خطرناک صورتحال ہوتی ہے۔

بشریٰ تسکین نے کہا کہ ان کے پاس ایسے شواہد ہیں جن سے معلوم ہوا کہ بشریٰ بی بی کے پاس مخصوص ذرائع سے معلومات پہنچتی تھیں اور وہ انہیں روحانی انکشافات کے طور پر آگے منتقل کرتی تھیں۔

انہوں نے خاور مانیکا کے انٹرویو کا حوالہ بھی دیا، جنہوں نے کہا کہ ”بشریٰ بی بی بلا کی ذہین تھیں“۔ یہ جملہ بہت کچھ ظاہر کرتا ہے۔

imran khan

Khawaja Asif

General Qamar Javed Bajwa

bushra bibi

General Faiz Hameed

Pakistan Tehreek Insaf (PTI)

The Economist Report