اسلحہ ساز کمپنیوں نے امریکی فوج کو اربوں ڈالر کا ’چونا‘ لگا دیا

دفاعی کمپنیوں نے سستے متبادل موجود ہونے کے باوجود بھاری قیمتیں وصول کیں، ڈین ڈرسکل کی سخت تنقید
شائع 15 نومبر 2025 09:08am

اسلحہ ساز کمپنیوں نے امریکی فوج کو اربوں ڈالر کا چونا لگا دیا، آرمی سیکریٹری ڈین ڈرسکل نے حیران کن انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ بڑی اسلحہ ساز کمپنیوں نے حکومت اور فوج کو مہنگا سامان خریدنے پر مجبور کیا، حالانکہ سستے کمرشل متبادل موجود تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس صورتحال کی کچھ ذمہ داری حکومتی پالیسیوں پر بھی عائد ہوتی ہے، جنہوں نے کمپنیوں کو ضرورت سے زیادہ قیمتیں وصول کرنے کی ترغیب دی۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق امریکی آرمی سیکریٹری ڈین ڈرسکل نے کہا ہے کہ بڑے دفاعی ٹھیکیداروں نے ایسا مہنگا فوجی ساز و سامان بیچا جو سستے کمرشل ذرائع سے بھی حاصل کیا جاسکتا تھا۔

ڈین ڈرسکل کا بیان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب حکومتی احتساب کے حامی حلقے اور کچھ قانون ساز پہلے ہی دفاعی کمپنیوں پر زیادہ قیمتیں وصول کرنے کا الزام لگا رہے تھے۔

AAJ News Whatsapp

ڈرسکل نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ’’دفاعی صنعتی شعبے نے مجموعی طور پر، اور خاص طور پر بڑے ٹھیکیداروں نے امریکی عوام، پینٹاگون اور آرمی، سب کو دھوکا دیا۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ اس میں کچھ ذمہ داری حکومت پر بھی عائد ہوتی ہے جس نے ایسی پالیسیوں کو فروغ دیا جن سے کمپنیوں کو غیر معمولی نرخ لینے کا موقع ملا۔

امریکی فوج کو اسلحہ اور دفاعی نظام فراہم کرنے والی بڑی کمپنیوں میں لاک ہیڈ مارٹن، آر ٹی ایکس، نارتھروپ گرومین اور بوئنگ شامل ہیں، جو لڑاکا طیاروں سے لے کر میزائل دفاعی نظام تک مختلف ساز و سامان بناتی ہیں۔

سعودی عرب کا ایف–35 جیٹ خریدنے کا امکان، پینٹاگون کی خفیہ رپورٹ میں خدشہ ظاہر

ماضی میں امریکی آرمی نے انکشاف کیا تھا کہ لاک ہیڈ کی ملکیت سکاورسکی بلیک ہاک ہیلی کاپٹر میں استعمال ہونے والا ایک اسکرین کنٹرول نوب، جو مکمل اسمبلی کا حصہ ہونے پر 47 ہزار ڈالر میں آتا ہے، وہی پرزہ الگ طور پر صرف 15 ڈالر میں تیار کیا جا سکتا ہے۔

ڈرسکل نے واضح کیا کہ ’’نظام بدل چکا ہے۔ اب آپ کو امریکی آرمی کے ساتھ ایسا کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔‘‘ ان کے مطابق فوج اپنا خریداری نظام بہتر اور آسان بنانے کے لیے نئی مہم شروع کر رہی ہے، جو پینٹاگون کی اُس وسیع کوشش کا حصہ ہے جس کا مقصد عالمی خطرات میں اضافے کے پیشِ نظر ٹیکنالوجی جلد حاصل کرنا ہے۔

پینٹاگون نے یوکرین کو ٹوماہاک میزائل دینے کی منظوری دے دی

رائٹرز نے گزشتہ ہفتے رپورٹ کیا تھا کہ امریکی آرمی اگلے دو سے تین سال میں کم از کم 10 لاکھ ڈرون خریدنے کا منصوبہ بنا رہی ہے، اور بڑے دفاعی ٹھیکیداروں کے بجائے ایسی کمپنیوں سے شراکت چاہتی ہے جو کمرشل استعمال کے قابل ڈرون بھی تیار کرتی ہوں۔

دریں اثنا، امریکی ڈیموکریٹک سینیٹر الزبتھ وارن نے اس ماہ دفاعی صنعت پر دباؤ بڑھایا ہے کہ وہ فوجی ساز و سامان کے ’’رائٹ ٹو ریپئر‘‘ قانون کی مخالفت بند کرے۔

America

dollars

billions of

the US military

'cheated'

Arms companies