انسانیت کے خلاف جرائم: شیخ حسینہ کے خلاف مقدمے کا فیصلہ 17 نومبر کو سنایا جائے گا
بنگلا دیش کی عدالت سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد پر انسانیت کے خلاف جرائم کے مقدمے کا فیصلہ 17 نومبر کو سنائے گی۔
بھارتی اخبار انڈین ایکسپریس کے مطابق چیف پراسیکیوٹر تاج الاسلام نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’انصاف قانون کے مطابق فراہم کیا جائے گا۔ ہم ایک طویل سفر کے بعد اب آخری مرحلے میں ہیں اور عدالت 17 تاریخ کو فیصلہ سنائے گی۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ کہ ’ہمیں اُمید ہے کہ عدالت دانشمندی کا مظاہرہ کرے گی، انصاف کا بول بالا ہوگا اور یہ فیصلہ انسانیت کے خلاف جرائم کے خاتمے کی علامت ثابت ہوگا۔‘
بنگلا دیش کی خصوصی انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل نے اعلان کیا ہے کہ سابق وزیرِاعظم شیخ حسینہ واجد کے خلاف انسانیت کے خلاف جرائم کے مقدمے کا فیصلہ 17 نومبر کو سنایا جائے گا۔ عدالت نے حسینہ اور ان کی حکومت کے سابق وزیرِداخلہ کو مفرور قرار دیتے ہوئے ان کی غیر حاضری میں مقدمہ چلایا۔
یہ مقدمہ سابق وزیرِاعظم شیخ حسینہ واجد، ان کی حکومت کے سابق وزیرِ داخلہ اسد الزمان خان کمال اور اُس وقت کے انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) چوہدری عبداللہ المامون کے خلاف چلایا گیا۔
انسانیت کیخلاف جرائم، شیخ حسینہ واجد پر فرد جرم عائد
عدالتی ریکارڈ کے مطابق، شیخ حسینہ اور کمال کو مفرور قرار دے کر ان کی غیر حاضری میں سماعت کی گئی، جبکہ سابق پولیس چیف چوہدری عبداللہ المامون نے عدالت میں پیش ہو کر جرم کا اعتراف کیا اور اپنے دونوں سابق ساتھیوں کے کردار کی تفصیلات بیان کیں۔
المامون نے عدالت کے سامنے اقرار کیا کہ انہوں نے گزشتہ سال ہونے والی طلبہ تحریک “جولائی بغاوت” کو دبانے میں مرکزی کردار ادا کیا، اور اسی سلسلے میں حسینہ واجد اور ان کے وزیرِ داخلہ کے احکامات پر عمل کیا۔
جب فیصلے کی تاریخ مقرر کی گئی تو جسٹس محمد غلام مرتضیٰ مجمدر کی سربراہی میں بنچ نے مامون کو کٹہرے میں طلب کیا۔
عدالتی ذرائع کے مطابق، 17 نومبر کو فیصلہ سناتے وقت بنگلا دیش کی سیاسی فضا خاصی کشیدہ ہو سکتی ہے، کیونکہ حسینہ واجد کی جماعت عوامی لیگ پہلے ہی ان کے خلاف مقدمات کو “سیاسی انتقام” قرار دے چکی ہے۔
















