اسلام آباد کچہری دھماکا: خودکش حملہ آور کے سہولت کار اور ہینڈلر گرفتار
سیکیورٹی اداروں نے پیر کو جوڈیشل کمپلیکس پر ہونے والے خودکش حملے کے سہولت کار اور ہینڈلر کو گرفتار کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سول انٹیلیجنس ایجنسی نے برق رفتاری سے کارروائی کرتے ہوئے دونوں ملزمان کو حراست میں لیا۔
ذرائع کے مطابق سہولت کار گزشتہ ایک ماہ سے راولپنڈی میں مقیم تھا جبکہ ہینڈلر کو خیبرپختونخوا سے گرفتار کیا گیا۔ حملے سے قبل سہولت کار اور خودکش بمبار دونوں نے متعدد بار ریکی کی تھی تاکہ حملے کی منصوبہ بندی کو حتمی شکل دی جا سکے۔
ملزمان کو گرفتار کرنے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سہولت کار کو ڈھوک پراچہ کے علاقے سے گرفتار کیا گیا اور وہ راولپنڈی کینٹ کے اہم مقامات کی ریکی بھی کرتا رہا۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ سہولت کار اور ہینڈلر کو 40 گھنٹوں کے اندر گرفتار کر لیا گیا، جس سے اداروں کی کارروائی کی کامیابی اور حملے کی ناکام منصوبہ بندی واضح ہوتی ہے۔
’خودکش بمبار افغان تھا، پاکستانی کرنسی اور زبان سے ناواقف تھا‘
وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے بتایا ہے کہ اسلام آباد کچہری پر ہونے والے حالیہ حملے کا خودکش بمبار افغانستان سے تعلق رکھتا تھا۔ بدھ کے روز نجی ٹی وی کے پروگرام ’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے طلال چوہدری نے کہا کہ ابتدائی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ حملہ آور نہ تو پاکستانی زبان سمجھ سکتا تھا اور نہ ہی پاکستانی کرنسی کے نوٹوں سے واقف تھا۔
وزیر مملکت نے بتایا کہ خودکش بمبار اسلام آباد میں داخل ہونے کے بعد مختلف موٹر سائیکلوں پر سفر کرتا رہا اور دورانِ تفتیش یہ بھی معلوم ہوا کہ اُسے پاکستان کرنسی میں کرایہ ادا کرنے میں دشواری پیش آ رہی تھی۔
یاد رہے کہ اسلام آباد کی کچہری پر منگل کو ہونے والے اس خودکش حملے میں کم از کم 12 افراد جاں بحق اور 36 زخمی ہوئے۔
وزیر مملکت نے کہا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ملک ہے اور بغیر ٹھوس ثبوت کے کسی پر الزام نہیں لگاتا۔ انہوں نے بتایا کہ افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات ناکام ہو گئے اور افغانستان نے کہا تھا کہ اگر کوئی حملہ ہوا تو اسلام آباد کو نشانہ بنایا جائے گا۔
طلال چوہدری نے مزید کہا کہ افغان طالبان اور ٹی ٹی پی نظریاتی اور آپریشنل دونوں لحاظ سے ایک دوسرے کے ساتھی ہیں، اور دوحہ معاہدے کے باوجود دہشت گردی کی روک تھام میں افغانستان کی پاسداری نہیں ہوئی۔ پاکستان چاہتا تھا کہ افغان طالبان کے امیر ملا ہیبت اللہ ٹی ٹی پی کے حوالے سے کوئی فتویٰ جاری کریں، لیکن مذاکرات میں اس معاملے پر اتفاق قائم نہ ہو سکا۔
وزیر مملکت نے اس بات پر زور دیا کہ افغانستان کے پاس پاکستان کو نشانہ بنانے کے لیے کوئی طویل فاصلے کے میزائل نہیں ہیں اور دہشت گرد حملے دیگر خفیہ اور محدود ذرائع سے کیے جا سکتے ہیں۔














