اسلام آباد میں خودکش حملے نے خطے میں کشیدگی بڑھا دی

یہ پیغام ہے کہ اگر کابل پر حملے ہوں گے تو اسلام آباد بھی محفوظ نہیں رہے گا، تجزیہ کار
شائع 12 نومبر 2025 09:22am

اسلام آباد کے جی-11 جوڈیشل کمپلیکس کے باہر منگل کی دوپہر ہونے والے خوفناک خودکش دھماکے نے وفاقی دارالحکومت کو لرزا کر رکھ دیا۔ دھماکے میں 12 افراد جاں بحق اور 36 زخمی ہوئے جن میں کئی کی حالت تشویشناک ہے۔ پولیس کے مطابق حملہ آور نے عدالت میں داخل ہونے کی کوشش کی، مگر ناکامی پر داخلی راستے کے قریب خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ اس خودکش حملے نے خطے میں کشیدگی بڑھا دی ہے۔

خبر رساں ایجنسی “رائٹرز“ کے مطابق، یہ اسلام آباد میں طویل عرصے بعد شہریوں پر پہلا بڑا خودکش حملہ ہے۔ وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ”پاکستان اب حالتِ جنگ میں ہے، اور اس دھماکے کا پیغام کابل سے آیا ہے۔ پاکستان کے پاس اس کا جواب دینے کی پوری طاقت موجود ہے۔“

وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے بھی جائے وقوعہ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حملہ آور افغانستان میں موجود اپنے ہینڈلرز سے رابطے میں تھا۔ انہوں نے کہا کہ “اگر افغان حکام نے دہشت گردوں کو نہ روکا تو پاکستان کو خود ان کے خلاف کارروائی کرنا ہوگی۔”

اسلام آباد نے واضح کیا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور دیگر دہشت گرد گروہ افغانستان میں موجود ہیں اور بھارت کی پشت پناہی میں پاکستان پر حملے کر رہے ہیں۔ محسن نقوی کے مطابق، “یہ حملے معاشرے میں خوف پھیلانے کی کوشش ہیں۔ دہشت گردوں کو ایک ملک سہولتیں دے رہا ہے اور دوسرا ملک ان کی پشت پر کھڑا ہے۔”

دوسری جانب افغانستان کی طالبان حکومت نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے “گہرے افسوس” کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان کے الزامات کو مسترد کیا ہے۔ افغان ترجمان کا کہنا ہے کہ افغانستان اپنی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیتا۔ بھارت کی وزارتِ خارجہ نے بھی پاکستان کے الزامات سے انکار کیا ہے۔

AAJ News Whatsapp

واضح رہے کہ اسلام آباد دھماکے کے ایک دن قبل بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں بھی ایک بم دھماکے میں آٹھ افراد ہلاک ہوئے تھے، جس کے دوسرے دن اسلام آباد میں دھماکہ ہوا۔ ان دو دھماکوں نے خطے میں کشیدگی کو بڑھا دیا ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے امن کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔ افغانستان میں عسکریت پسندوں کی موجودگی اور بھارت کی مبینہ مداخلت کے الزامات نے پاکستان کو ایک نازک اور کشیدہ صورتحال میں دھکیل دیا ہے، جس کے بعد ملکی سلامتی کے اداروں نے ہائی الرٹ جاری کر دیا ہے۔

پاکستان اس وقت کابل اور نئی دہلی دونوں کے ساتھ کشیدگی میں ہے۔ مئی میں بھارت کے ساتھ چار روزہ جنگ کے بعد گزشتہ ماہ پاکستان نے افغانستان میں فضائی حملے کیے۔ یہ کارروائیاں اس بنیاد پر کی گئیں کہ وہاں پاکستانی عسکریت پسند موجود تھے۔ ان واقعات کے بعد پاک-افغان سرحد پر جھڑپیں ہوئیں اور بعد ازاں ہونے والے امن مذاکرات بھی ناکام رہے۔

دفاعی تجزیہ کار لیفٹیننٹ جنرل (ر) محمد سعید نے کہا کہ “یہ حملے واضح طور پر پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کی منظم کوشش ہیں۔ دہشت گردوں کو ایک ملک سہارا دے رہا ہے اور دوسرا ملک انہیں جگہ فراہم کر رہا ہے۔”

سنگاپور کے ایس۔ راجارتنم اسکول آف انٹرنیشنل اسٹڈیز سے وابستہ محقق عبدالباسط کے مطابق، “یہ نئے عسکری گروہ افغان طالبان کی جانب سے ایک نیا حربہ ہیں تاکہ وہ اپنے حملوں سے انکار کرسکیں۔ یہ پیغام ہے کہ اگر کابل پر حملے ہوں گے تو اسلام آباد بھی محفوظ نہیں رہے گا۔”

خیال رہے کہ پاکستان اس وقت تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے بڑھتے ہوئے مہلک اور غیر مستحکم حملوں کی لپیٹ میں ہے، جس نے ملک کو گزشتہ ایک دہائی کے بدترین سیکیورٹی بحران میں دھکیل دیا ہے۔

ٹی ٹی پی نے صرف رواں سال کے دوران پاکستان میں 600 سے زائد حملے کیے ہیں، جن میں زیادہ تر خیبرپختونخوا کے سرحدی علاقوں میں ہوئے، اور ان حملوں میں سیکڑوں افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ تاہم منگل کے روز اسلام آباد میں ہونے والا خودکش حملہ کئی برسوں میں دارالحکومت پر سب سے بڑا حملہ سمجھا جا رہا ہے۔

Islamabad Court Blast

Islamabad Blast

Islamabad explosion

G 11 Blast