ایک اور ملک ابراہم معاہدوں میں شمولیت کا اعلان کرے گا، وٹکوف کا دعویٰ
ایک اعلیٰ امریکی اہلکار کے مطابق ایک اور ملک جمعرات کی شب ابراہم معاہدوں میں شامل ہونے کا اعلان کرے گا، جس کے تحت اسرائیل اور مسلم اکثریتی ممالک کے درمیان تعلقات کو معمول پر لایا جا رہا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے (رائٹرز) کے مطابق امریکی نمائندہ برائے مشرق وسطیٰ اسٹیو وٹکوف نے فلوریڈا میں ایک بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ وہ اس اعلان کے لیے واشنگٹن واپس جا رہے ہیں، تاہم انہوں نے ملک کا نام ظاہر نہیں کیا۔
رائٹرز کا کہنا ہے کہ Axios نے رپورٹ کیا کہ متعلقہ ملک قازقستان ہے۔ رپورٹ کے مطابق امریکا کی امید ہے کہ قازقستان کی شمولیت ابراہم معاہدوں کو دوبارہ فعال کرے گی، جن کی توسیع غزہ جنگ کے دوران تعطل کا شکار رہی۔
قازقستان پہلے ہی اسرائیل کے ساتھ سفارتی اور معاشی تعلقات رکھتا ہے، اس لیے یہ اقدام زیادہ تر علامتی نوعیت کا ہوگا۔ اسرائیل اور قازقستان کے درمیان سفارتی تعلقات 1992 سے قائم ہیں۔
ٹرمپ اپنے دوسرے دورِ صدارت میں ان معاہدوں کی توسیع کے خواہاں ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کی شمولیت کے امکانات بڑھ گئے ہیں، تاہم ریاض نے واضح کیا ہے کہ فلسطینی ریاست کے قیام کی راہ کے بغیر وہ اس عمل میں شامل نہیں ہوگا۔
یاد رہے کہ امارات اور بحرین نے 2020 میں ٹرمپ کی ثالثی میں اسرائیل سے تعلقات قائم کیے تھے، جبکہ مراکش نے بھی اسی سال معاہدے پر دستخط کیے۔
رائٹرز کے مطابق امریکا اس خطے میں اپنا اثرورسوخ بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے، جہاں طویل عرصے سے روس اور حالیہ برسوں میں چین کا غلبہ رہا ہے۔
قازقستان کے صدر قاسم جومارت توقایف جمعرات کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ملاقات کے دوران باضابطہ طور پر اعلان کریں گے کہ ان کا ملک ابراہم معاہدے میں شامل ہو رہا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی ولی عہد محمد بن سلمان 18 نومبر کو واشنگٹن کے دورے پر پہنچیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ دیگر وسط ایشیائی ممالک، جیسے آذربائیجان اور ازبکستان بھی مستقبل میں ابراہم معاہدوں میں شامل ہو سکتے ہیں۔















