چین نے امریکی زرعی مصنوعات کی محدود خریداری دوبارہ شروع کردی
چین نے گزشتہ ہفتے دونوں ممالک کے سربراہان کی ملاقات کے بعد امریکی زرعی مصنوعات کی محدود خریداری دوبارہ شروع کر دی ہے، تاہم تاجر اب بھی بڑے پیمانے پر سویابین کے سودوں کے منتظر ہیں کیوں کہ وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ بیجنگ نے رواں سال کے اختتام تک 1 کروڑ 20 لاکھ ٹن امریکی سویابین خریدنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق امریکی کسانوں کے لیے سب سے بڑی منڈی چین نے اپنی وسیع زرعی اجناس کی طلب کو تجارتی جنگ میں ایک طاقتور سودے بازی کے ہتھیار میں بدل دیا، جس کے تحت اس نے جوابی محصولات کے کئی دور کے بعد امریکا سے گندم اور سویا بین خریدنے سے گریز کرتے ہوئے دیگر ذرائع سے خریداری کی۔
جمعرات کو دو تاجروں نے بتایا کہ چینی خریداروں نے امریکی گندم کے دو کارگو خریدے ہیں، جو گزشتہ سال اکتوبر کے بعد پہلی خریداری ہے جب کہ ایک امریکی صنعت کے اہلکار نے بتایا کہ امریکا سے چین کے لیے ایک سورگم (چارہ) کی کھیپ بھی امریکا سے چین روانہ کی گئی ہے۔
امریکی زرعی اجناس کی درآمد کے یہ سودے ایسے وقت میں کیے گئے ہیں جب بیجنگ نے گزشتہ روز اس بات کی تصدیق کی تھی کہ اس نے امریکی درآمدات پر جوابی ٹیرف معطل کر دیے ہیں، جن میں زرعی مصنوعات پر ڈیوٹی بھی شامل تھی، اگرچہ امریکی سویابین کی درآمد پر اب بھی 13 فیصد ٹیرف برقرار ہے۔
ذرائع کے مطابق دسمبر میں ترسیل کے لیے تقریباً 1 لاکھ 20 ہزار میٹرک ٹن گندم خریدی گئی ہے، جس میں ایک کارگو امریکی ‘‘سوفٹ وائٹ’’ گندم اور ایک ‘‘اسپرنگ ویٹ’’ شامل ہے۔
سنگاپور میں قائم ایک اناج کے تاجر نے بتایا کہ یہ خریداری اس بات کا اشارہ ہے کہ چین امریکی اناج کی خریداری کے وعدے پر قائم ہے کیوں کہ امریکی گندم اس وقت سستی نہیں ہے، اس لیے یہ تجارتی کے بجائے زیادہ سیاسی فیصلہ نظر آتا ہے۔
چینی زرعی کاروباری انجمن کے سربراہ نے بتایا کہ شنگھائی میں ایک بڑی درآمدی نمائش کے دوران چینی ریاستی اناج خریدار کمپنی کوفکو نے سویا بین کی خریداری کے معاہدوں پر دستخط کرنے کی ایک تقریب منعقد کی، تاہم تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔
وائٹ ہاؤس نے کہا تھا کہ چین 2025 کے آخری دو ماہ میں کم از کم 1 کروڑ 20 لاکھ ٹن امریکی سویابین اور اگلے تین سالوں میں ہر سال کم از کم 2 کروڑ 50 لاکھ ٹن خریدے گا تاہم بیجنگ نے اب تک ان اعداد و شمار کی تصدیق نہیں کی۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سویابین پر 13 فیصد ٹیرف برقرار رہنے سے امریکی سویابین چینی تاجروں کے لیے برازیلی سویابین کے مقابلے میں مہنگا پڑتا ہے۔ حالیہ ہفتوں میں چینی درآمد کنندگان 20 کارگو سستا برازیلی سویابین خرید چکے ہیں کیوں کہ جنوبی امریکا کی قیمتیں اس توقع پر کم ہوئیں کہ امریکا سے دوبارہ فروخت شروع ہوگی جب کہ ٹرمپ۔شی کی ملاقات سے قبل کوفکو نے امریکی سویابین کے تین کارگو خریدے تھے۔















