میکسیکو کی صدر کے ساتھ نامعلوم شخص کی نازیبا حرکت

جب اقتدار کی سب سے بلند کرسی پر بیٹھی خاتون بھی محفوظ نہ رہے، تو سوال یہ اٹھتا ہے کہ عام عورت کہاں جائے؟
اپ ڈیٹ 06 نومبر 2025 10:02am

خواتین کے تحفظ کی بحث ایک بار پھر سرخیوں میں ہے، میکسیکو میں ایک ایسا واقعہ پیش آیا کہ ملک کی خاتون صدر بھی محفوظ نہ رہ سکیں اور خواتین کے تحفظ کا مسئلہ ایک بار پھر قومی بحث کا مرکز بن گیا ہے۔

یہ واقعہ تاریخی مرکز ی علاقے میں پیش آیا، جب صدر کلاؤڈیا شینبام عوام سے ملاقات کرتے ہوئے نیشنل پیلس سے وزارتِ تعلیم تک پیدل جا رہی تھیں۔ راستے میں وہ لوگوں سے مصافحہ کر رہی تھیں کہ ایک شخص نے قریب آ کر ان کے ساتھ نازیبا حرکت کی کوشش کی۔واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہوئی اور ملک بھر میں خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے تشدد پر نئی بحث چھڑ گئی۔

رائٹرز کے مطابق صدر کلاؤڈیا شینبام نے بتایا کہ انہوں نے اس شخص کے خلاف قانونی شکایت درج کرائی ہے جس نے انہیں سرِ عام چھوا اور زبردستی بوسہ دینے کی کوشش کی۔

میکسیکو میں صدر کلاؤڈیا شینبام کے ساتھ پیش آنے والا واقعہ اس حقیقت کو اجاگر کرتا ہے کہ طاقت اور عہدہ بھی عورت کو ہراسانی سے محفوظ نہیں رکھ پاتے۔

لندن واقعہ میں ماہرہ خان کو ہراساں کرنے والا کون ہے؟ نئی ویڈیو میں پتہ چل گیا

شینبام نے کہا، ”اگر یہ میرے ساتھ ہو سکتا ہے تو عام نوجوان خواتین کا کیا حال ہوگا؟ کوئی بھی شخص کسی خاتون کی ذاتی حدود کو توڑنے کا حق نہیں رکھتا۔“

وائرل ویڈیو میں ایک درمیانی عمر کا شخص صدر کے قریب آ کر ان کے کندھے پر ہاتھ رکھتا ہے، ان کے جسم کو چھوتا ہے اور بوسہ دینے کی کوشش کرتا ہے۔ صدر فوراً پیچھے ہٹتی ہیں اور ان کا ایک معاون درمیان میں آ جاتا ہے۔ اس وقت ان کی سیکیورٹی ٹیم قریب نظر نہیں آتی۔ بعد میں صدر نے کہا کہ وہ شخص نشے میں معلوم ہوتا تھا۔

یہ واقعہ صدر کی سیکیورٹی پر بھی سوال اٹھاتا ہے، کیونکہ شینبام اپنے پیش رو، لوپیز اوبراڈور کی طرح عوام سے قریبی رابطہ رکھتی ہیں اور کم سے کم حفاظتی انتظامات کے ساتھ سفر کرتی ہیں۔ تاہم، انہوں نے واضح کیا کہ وہ عوام سے دور نہیں رہیں گی۔ ان کے مطابق، ”ہمیں عوام کے قریب رہنا چاہیے۔“

لاہور میں خواتین کو ہراساں کرنے والے 3 برقعہ پوش اوباش گرفتار

صدر کلاؤڈیا شینبام نے میکسیکو کے معروف اخبار ’ریفورما‘ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا، جس نے ان کے ساتھ پیش آنے والے واقعے کی تصاویر شائع کیں۔ صدر کا کہنا تھا کہ ایسی تصاویر کا استعمال ان کی ”دوبارہ تذلیل“ کے مترادف ہے اور یہ اخلاقی حدود کی صریح خلاف ورزی ہے۔ شینبام نے واضح کیا کہ خواتین کی تصاویر ان کی اجازت کے بغیر شائع کرنا جرم ہے، اور انہوں نے اخبار سے فوری معافی کا مطالبہ کیا۔

خواتین کی وزارت نے اپنے بیان میں کہا کہ خواتین کو کسی بھی قسم کے تشدد یا ہراسانی کی شکایت درج کرنی چاہیے، مگر میڈیا کو ایسے مناظر نشر کرنے سے گریز کرنا چاہیے جو خواتین کی عزت و وقار کو مجروح کریں۔

ہری پور یونیورسٹی میں بھی طالبہ کو ہراساں کرنے کی مبینہ ویڈیو سامنے آگئی

دوسری جانب، حقوقِ نسواں کے کارکنان کا کہنا ہے کہ شینبام نے ماضی میں خواتین کے خلاف تشدد کے مسائل پر خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے۔ ان کے مطابق، ملک میں خواتین کے قتل کے واقعات (فیمیسائیڈ) کی تحقیقات اکثر ناکافی رہتی ہیں۔

سرکاری اعدادوشمار کے مطابق، 2024 میں 821 خواتین کو قتل کیا گیا، جب کہ رواں سال ستمبر تک 501 واقعات درج ہوئے۔ کارکنان کا کہنا ہے کہ اصل تعداد کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔

خواتین کے حقوق کی تنظیم ”نیشنل سٹیزن آبزرویٹری آن فیمیسائیڈ“ کی نمائندہ، آنا ییلی پیریز نے کہا کہ ”صدر کے ساتھ پیش آیا یہ واقعہ علامتی حیثیت رکھتا ہے، کیونکہ یہی وہ روزمرہ کی حقیقت ہے جس کا سامنا ملک کی ہر عورت کرتی ہے۔“

AAJ News Whatsapp

صدر شینبام نے کہا کہ جنسی ہراسانی کو سخت سزا کے قابل جرم قرار دیا جانا چاہیے، اور انہوں نے خواتین کی وزارت کو ہدایت دی ہے کہ وہ مختلف ریاستوں کے قوانین کا جائزہ لے۔ اس وقت میکسیکو کے تقریباً نصف صوبوں میں اور دارالحکومت میں جنسی ہراسانی قابلِ سزا جرم ہے۔

مقامی میڈیا کے مطابق، جس شخص نے صدر پر حملہ کیا اس کی شناخت یوریئل ریویرا کے نام سے ہوئی ہے اور اب وہ پولیس کی حراست میں ہے۔ یہ واقعہ ایک بار پھر اس تلخ حقیقت کو سامنے لاتا ہے کہ میکسیکو میں خواتین کے لیے محفوظ رہنا اب بھی ایک بڑا چیلنج ہے، چاہے وہ ایک عام شہری ہوں یا ملک کی صدر۔

sexual harassment

mexico

امریکا

feminism

MEXICO CITY

Mexican President

women’s rights

media ethics

gender violence

Claudia Sheinbaum