انسانوں کی ایک رات میں دو مرتبہ سونے کی عادت کیسے غائب ہوگئی؟
سائنسدانوں کی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ انسان تاریخی طور پر رات میں دو مرتبہ سوتا تھا۔ لوگ شام کے بعد جلد سوتے، نصف شب کے قریب کچھ دیر جاگتے اور پھر دوبارہ نیند میں چلے جاتے۔ تاریخی خطوط اور دستاویزات میں اس درمیانی وقت کو مصروفیات، خوابوں پر غور، دعا، مطالعہ یا خاندان اور پڑوسیوں کے ساتھ خاموش گفتگو کے لیے استعمال کرنے کا ذکر ملتا ہے۔
تحقیق کے مطابق وقت کے ساتھ، پچھلی دو صدیوں میں یہ عادت بدل گئی۔ سب سے بڑا سبب مصنوعی روشنی رہی، جو 1700 اور 1800 کی دہائی میں تیل کے لیمپ، گیس لائٹ اور بعد میں بجلی کے ذریعے رات کے اوقات کو جاگنے کے قابل بنا گئی۔
اس روشن ماحول نے انسانی اندرونی گھڑی (circadian rhythm) کو بھی متاثر کیا اور نیند میں رکاوٹیں پیدا کیں، جس کی وجہ سے لوگ رات بھر بلا وقفہ سونے کے عادی ہو گئے۔
صنعتی انقلاب نے بھی سونے کے انداز پر اثر ڈالا ہے، فیکٹریوں اور دفاتر میں کام کے اوقات نے رات کی مکمل نیند کو ترجیح دی، اور آہستہ آہستہ رات میں دو حصوں والی نیند کی روایت ختم ہو گئی۔
حالیہ تحقیق میں ایسے کمیونٹی اور لیبارٹری اسٹڈیز دکھاتی ہیں کہ اگر لوگوں کو طویل اندھیرے میں رکھا جائے اور کسی قسم کی روشنی یا گھڑی تک رسائی نہ ہو، تو وہ اکثر دوبارہ دو حصوں میں سوتے ہیں۔
سائنسدان کہتے ہیں کہ یہ تاریخی بصیرت ہمیں آج بھی نیند کی خرابی، خاص طور پر رات کے دوران جاگنے، کے بارے میں سمجھنے میں مدد دے سکتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر انسان کو رات میں کچھ دیر جاگنے کے بعد دوبارہ نیند نہ آئے تو کم روشنی میں کوئی پرسکون کام کرنا اور پھر واپس سونے کی کوشش کرنا فائدہ مند ہو سکتا ہے۔
Aaj English


















