نائجیریا شدت پسندی کے خلاف امریکی تعاون پر راضی، ٹرمپ کے الزامات مسترد
نائیجیریا نے شدت پسندی کے خلاف امریکی تعاون کا خیر مقدم کیا ہے، تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ’عیسائیوں کے قتل عام کے الزامات‘ کو مسترد کردیا ہے۔
نائیجیریاصدر بولا تینو بو نے کہا کہ ’نائیجیریا کسی بھی مذہب یا نسلی گروہ کے خلاف تفریق نہیں کرتا اور ملک میں ’مسیحی نسل کشی‘ کا واقعہ نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ نائیجیریا میں مذہب کی بنیاد پر تشدد کی اجازت نہیں دی جاسکتی، اور تمام شہریوں کو آزادی سے زندگی گزارنے کے لئے آئینی تحفظ حاصل ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے نائیجیریا کے صدر نے کہا ہے کہ وہ شدت پسندوں کے خلاف امریکی تعاون کا خیر مقدم کریں گے، لیکن صرف اس شرط پر کہ ہماری ملکی سالمیت کا احترام کیا جائے۔
نائیجیریا کے صدر بولا تینو بو کے مشیر ڈینیئل بوالا نے کہا کہ وہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں تناؤ کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف مشترکہ کوششوں میں بہتر نتائج سامنے آئیں گے۔
صدر ٹینو بو نے مزید کہا کہ حکومت مذہبی آزادی کے تحفظ کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے اہم سرکاری اور فوجی تقرریوں میں مسلمانوں اور مسیحیوں کے توازن کو برقرار رکھا ہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نائیجیریا میں فوجی کارروائی کا عندیہ دیا تھا۔ان کی جانب سے بیان میں کہا گیا تھا کہ انہوں نے امریکی محکمہ دفاع کو نائیجیریا میں عیسائیوں کا قتل عام روکنے کے لیے فوجی کارروائی کی تیاری کا حکم دیا ہے۔
Aaj English















