افغانستان میں زلزلے بار بار کیوں آتے ہیں؟
افغانستان کے شمالی شہر مزارِ شریف کے قریب پیر کی صبح 6.3 شدت کا زلزلہ آیا، جس کے نتیجے میں کم از کم بیس افراد جاں بحق اور تین سو بیس کے قریب زخمی ہوگئے۔ یہ زلزلہ اگست کے آخر میں آنے والے اُن زلزلوں اور جھٹکوں کے صرف چند ماہ بعد ہی آیا ہے جس میں دو ہزار دو سو سے زیادہ افراد جاں بحق ہوئے تھے۔
اس لیے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ افغانستان میں زلزلے اتنے عام کیوں ہیں، اور ان کے اثرات کو کس طرح کم کیا جا سکتا ہے۔
کیا افغانستان میں زلزلے عام ہیں؟
جی ہاں، افغانستان ایک ایسا ملک ہے جو قدرتی آفات کے لحاظ سے بہت حساس ہے، لیکن سب سے زیادہ تباہی زلزلوں سے ہوتی ہے۔
خبر رساں ایجنسی ”رائٹرز“ کے مطابق ہر سال اوسطاً 560 افراد زلزلوں میں جاں بحق ہوتے ہیں اور تقریباً 8 کروڑ ڈالر کا مالی نقصان ہوتا ہے۔
1990 سے اب تک افغانستان میں پانچ شدت سے زیادہ کے 355 زلزلے آ چکے ہیں۔
افغانستان میں زلزلے کیوں آتے ہیں؟
افغانستان اس خطے کے درمیان واقع ہے جہاں یوریشیائی اور بھارتی زمینی پلیٹیں آپس میں ٹکرا رہی ہیں۔
جب بھارتی پلیٹ شمال کی جانب حرکت کرتی ہے اور یوریشیائی پلیٹ سے ٹکراتی ہے تو زمین کے اندر دباؤ پیدا ہوتا ہے، جو زلزلوں کی شکل میں خارج ہوتا ہے۔
اس کے علاوہ جنوبی حصے میں عربی پلیٹ کا اثر بھی شامل ہے، جو اس علاقے کو دنیا کے ان خطوں میں شامل کرتا ہے جہاں سب سے زیادہ زلزلے آتے ہیں۔
کون سے علاقے سب سے زیادہ خطرے میں ہیں؟
افغانستان کے مشرقی اور شمال مشرقی علاقے خاص طور پر ازبکستان، تاجکستان اور پاکستان کی سرحدوں کے قریبی علاقے سب سے زیادہ خطرے میں ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ افغانستان میں آئے زلزلوں کے جھٹکے پاکستان میں بھی محسوس کیے جاتے ہیں۔
10 جانور جنہیں زلزلے کا وقت سے پہلے پتا چل جاتا ہے
افغان دارالحکومت کابل بھی ایک حساس علاقہ ہے، جہاں ہر سال زلزلوں سے تقریباً 1 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کا نقصان ہوتا ہے۔ پہاڑی علاقوں میں زلزلے مزید خطرناک ثابت ہوتے ہیں کیونکہ ان سے لینڈ سلائیڈنگ ہو سکتی ہے جو جان و مال کے نقصان کو کئی گنا بڑھا دیتی ہے۔
افغانستان کے بدترین زلزلے کون سے تھے؟
1990 سے اب تک افغانستان میں تقریباً 100 تباہ کن زلزلے آ چکے ہیں۔ 2022 میں 6 شدت کے زلزلے نے 1,000 افراد کو ہلاک کیا۔ 2023 میں ایک ہی ماہ کے دوران آنے والے کئی زلزلوں میں بھی تقریباً 1,000 لوگ جاں بحق ہوئے۔
2015 کا 7.5 شدت کا زلزلہ افغانستان، پاکستان اور بھارت میں 399 جانیں لے گیا۔ 1998 میں تین ماہ کے اندر دو بڑے زلزلے آئے، پہلا 2,300 اور دوسرا 4,700 افراد کی موت کا باعث بنا۔
زلزلوں کے نقصانات کو کیسے کم کیا جا سکتا ہے؟
ماہرین کے مطابق افغانستان میں عمارتوں کو زلزلہ برداشت کرنے کے قابل بنایا جانا چاہیے، جبکہ پرانی عمارتوں کو مضبوط کیا جائے تاکہ وہ آسانی سے منہدم نہ ہوں۔
جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے زمین میں موجود فالٹ لائنز کی نشاندہی کی جائے تاکہ خطرناک علاقوں سے لوگوں کو منتقل کیا جا سکے۔ اس کے ساتھ ساتھ زلزلے کی مانیٹرنگ اور ابتدائی وارننگ سسٹم بہتر بنانا بھی بہت ضروری ہے تاکہ بروقت اقدامات کیے جا سکیں۔
افغانستان جیسے جنگ زدہ اور کمزور انفراسٹرکچر والے ملک کے لیے یہ چیلنج بہت بڑا ہے، مگر اگر سائنسی بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں تو ہزاروں جانیں بچائی جا سکتی ہیں اور آئندہ تباہی کو کم سے کم کیا جا سکتا ہے۔

















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔