کراچی: 3 دن میں 10 کروڑ روپے سے زائد کے ای چالان جاری، رفتار کی حد مقرر
کراچی میں ای چالان مہم نے تین دنوں میں ہی سب کو چونکا دیا ہے۔ صرف 48 گھنٹوں کے دوران سندھ پولیس نے شہریوں پر 10 کروڑ روپے سے زائد کے جرمانے عائد کر دیے۔ ٹریفک پولیس کی رپورٹ کے مطابق شہر بھر میں ای چالان کی رفتار اتنی تیز رہی کہ سیٹ بیلٹ، ہیلمٹ، رانگ سائیڈ اور سگنل توڑنے والوں پر جرمانوں کی بارش ہوگئی۔
کراچی میں ای چالان نظام کے آغاز کو تین دن گزر گئے، مگر ڈرائیور حضرات کے لیے یہ تین دن کسی امتحان سے کم نہیں ثابت ہوئے۔ شہر بھر میں اب تک 12 ہزار 942 الیکٹرانک چالان جاری کیے جا چکے ہیں۔ ٹریفک پولیس کے ترجمان کے مطابق صرف گزشتہ 24 گھنٹوں میں 5 ہزار 979 چالان جاری کیے گئے۔
ترجمان کے مطابق سب سے زیادہ خلاف ورزیاں سیٹ بیلٹ نہ باندھنے کی ہوئیں، جس پر 3 ہزار 258 شہریوں کے چالان کیے گئے۔ اسی طرح ہیلمٹ نہ پہننے پر 1 ہزار 294 موٹر سائیکل سواروں کو جرمانے کا سامنا کرنا پڑا۔ اوور اسپیڈنگ کرنے والے 655 ڈرائیور بھی ای چالان کے شکنجے میں آ گئے۔ اس کے علاوہ 357 افراد نے سرخ بتی کا اشارہ توڑا جبکہ 216 شہریوں کو ڈرائیونگ کے دوران موبائل فون استعمال کرنے پر چالان کیا گیا۔
اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ دو روز میں 4400 شہریوں کو سیٹ بیلٹ نہ باندھنے پر چالان کیا گیا تھا، جس کا جرمانہ 10 ہزار روپے فی کس تھا۔ اس کے علاوہ 1564 شہری ہیلمٹ نہ پہننے پر پکڑے گئے، جن پر بھی 10 ہزار روپے فی کس جرمانہ عائد ہوا۔ یوں صرف سیٹ بیلٹ اور ہیلمٹ کے چالانوں سے 6 کروڑ 48 ہزار روپے کا جرمانہ اکٹھا کیا گیا۔
کراچی کے مقابلے لاہور اور اسلام آباد میں جرمانہ کتنا؟
ٹریفک پولیس نے بتایا کہ کراچی میں ای چالان مختلف خلاف ورزیوں پر کیے جا رہے ہیں جن میں ریڈ سگنل توڑنا، تیز رفتاری، موبائل فون استعمال کرنا، ون وے کی خلاف ورزی اور فینسی نمبر پلیٹس شامل ہیں۔ اب تک آٹھ سے دس مختلف خلاف ورزیوں** پر چالان جاری کیے جا رہے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس دوران خود ڈی آئی جی ٹریفک کی گاڑی کا بھی ای چالان ہو گیا، حالانکہ وہ مقام ابھی سسٹم میں شامل ہی نہیں تھا۔ بتایا گیا کہ چالان گارڈن انٹرچینج پر کیا گیا، جبکہ ای چالان سسٹم کے مطابق اس وقت صرف میٹروپول سے ایئرپورٹ تک کے پانچ مقامات پر کیمرے نصب ہیں۔
غلطی کا انکشاف ہونے پر پولیس میڈیا ڈیپارٹمنٹ نے پھرتی دکھاتے ہوئے وضاحت جاری کی کہ گاڑی میں ڈی آئی جی پیر محمد شاہ موجود نہیں تھے بلکہ ڈرائیور نے سیٹ بیلٹ نہیں باندھی تھی۔
اس واقعے پر شہر میں خوب طنز و مزاح کا سلسلہ چل پڑا۔ امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر نے پروگرام ’نیوز انسائیٹ وِد عامر ضیاء‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ”کراچی کا انفراسٹرکچر تو تباہ ہے، مگر چالان عالمی معیار کے ہیں۔“
ان کا کہنا تھا کہ جب شہر میں ٹریفک سگنلز ہی کام نہیں کرتے اور لائن مارکنگ غائب ہے تو پھر شہریوں پر بھاری جرمانے عائد کرنا ناانصافی ہے۔
منعم ظفر نے سوال اٹھایا کہ ”لاہور کے مقابلے میں کراچی میں چالان زیادہ کیوں ہو رہے ہیں؟“ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ جرمانوں پر فوری نظرثانی کی جائے۔
کراچی میں گاڑی کسی اور کے نام ہو تو ای چالان کسے ملے گا؟
دوسری جانب سندھ حکومت کے وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ”ہمیں ایک روپیہ بھی نہ ملے، مگر اگر شہری قانون کی خلاف ورزی کریں گے تو چالان ضرور ہوگا۔“ انہوں نے کہا کہ ٹریفک حادثوں میں جانیں ضائع ہوتی ہیں، اس لیے سختی عوام کے تحفظ کے لیے ہے۔
ٹریفک پولیس کا کہنا ہے کہ ایک ماہ کے اندر یہ سسٹم پورے سندھ میں پھیلایا جائے گا، تاکہ ہر شہری ٹریفک قوانین کی پابندی کرے۔ تاہم شہریوں کا کہنا ہے کہ اگر سڑکیں، سگنلز اور لائنیں درست نہیں ہوتیں تو ”چالان مہم“ انصاف کے بجائے محض ”ریونیو مہم“ بن کر رہ جائے گی۔
ٹریفک پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ای چالان سسٹم اب مکمل طور پر فعال کردیا گیا ہے، اور قوانین کی خلاف ورزی پر کسی کو کوئی رعایت نہیں دی جائے گی۔ ڈی آئی جی ٹریفک پیر محمد شاہ نے واضح کیا کہ “اب چھوٹی یا بڑی گاڑی کی کوئی تخصیص نہیں، سب کے لیے اسپیڈ لمٹ 60 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ 60 کلومیٹر فی گھنٹہ سے زیادہ رفتار پر گاڑی چلانے والوں کو اوور اسپیڈنگ کا ٹکٹ جاری کیا جائے گا۔ ساتھ ہی یہ بھی بتایا کہ بغیر لائسنس موٹر سائیکل چلانے پر 20 ہزار روپے تک کا بھاری جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
Aaj English




















