بھارت کا چھوٹا سا گاؤں ملک میں کالے جادو کا گڑھ کیسے بنا؟
بھارت کے شمال مشرقی حصے میں، آسام ریاست کے شہر گوہاٹی سے تقریباً چالیس کلومیٹر دور، برہم پتر ندی کے کنارے ایک چھوٹا سا گاؤں ہے جس کا نام مایونگ ہے۔ دیکھنے میں یہ عام سا گاؤں لگتا ہے، مگر اس کی پہچان بہت انوکھی ہے۔ صدیوں سے اسے ’’بھارت کے کالا جادو کا دارالحکومت‘‘ کہا جاتا ہے۔
زمانہ قدیم میں یہ جگہ خوف اور اسرار کا مرکز سمجھی جاتی تھی، آج یہ اپنی ثقافتی وراثت اور جادوئی داستانوں کے سبب سیاحوں کے لیے کشش کا مقام بن چکی ہے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق مایونگ کا نام پرانی کہانیوں اور روایتی قصوں میں بہت مشہور ہے۔ یہاں کے لوگ مانتے ہیں کہ ”اوجا“ یا ”بیز“ کہلانے والے مقامی معالجوں نے نسل در نسل ایسے منتر اور علاج کے طریقے اپنے ذہنوں میں محفوظ رکھے جو بیماریوں سے شفا دینے اور مصیبتوں کو دور کرنے کے لیے استعمال ہوتے تھے۔ ان منتروں کو کبھی کاغذ پر نہیں لکھا جاتا تھا، بلکہ زبانی طور پر ایک نسل سے دوسری نسل تک منتقل کیا جاتا رہا۔
کہا جاتا ہے کہ کبھی یہاں کی جادوئی قوتوں سے پوری فوجیں غائب ہو جاتی تھیں، بادشاہ اس خطے کو فتح نہیں کر پاتے تھے، اور روایت ہے کہ مہابھارت کے مشہور کردار گھاٹوتکچ کو بھی مایونگ میں جادو سکھایا گیا تھا۔
وقت کے ساتھ ساتھ جب باہر کے لوگ اس گاؤں میں دلچسپی لینے لگے، تو اس کی شناخت بدلنے لگی۔ جو جگہ کبھی ڈر کا سبب سمجھی جاتی تھی، وہ اب تجسس اور تحقیق کا مرکز بن چکی ہے۔
اسی تبدیلی کا ایک اہم مظہر ہے ”مایونگ سنٹرل میوزیم اینڈ ایمپوریم“۔ یہ میوزیم گاؤں کی جادوئی تاریخ اور ثقافت کو محفوظ رکھنے کی ایک سنجیدہ کوشش ہے۔ یہاں تیرہویں سے انیسویں صدی کے درمیان لکھی گئی قدیم ”منتر پوتھیاں“ یا قدیم جادوئی منتر کی کتابیں رکھی گئی ہیں، جو درختوں کی چھال پر تحریر کردہ نایاب مسودے ہیں۔ ان کے علاوہ قدیم ہتھیار، تلواریں، مٹی کے بت، اور رسم و رواج میں استعمال ہونے والے برتن و جڑی بوٹیاں بھی نمائش کے لیے موجود ہیں۔
یہ سب چیزیں صرف جادو کے مظاہر نہیں بلکہ اس خطے کی تاریخ، طب، اور عقیدت کی گواہی بھی ہیں۔ میوزیم کا مقصد سنسنی پھیلانا نہیں بلکہ ماضی کو سمجھنے اور محفوظ کرنے کا موقع فراہم کرنا ہے۔
مایونگ آنے والے سیاح یہاں نہ صرف عجائب گھر دیکھتے ہیں بلکہ مقامی گائیڈز کے ذریعے جان سکتے ہیں کہ ’’بیز‘‘ کیسے منتر پڑھتے تھے، علاج کے کون سے طریقے رائج تھے، اور وقت کے ساتھ گاؤں نے اپنی روایات کو کس طرح تبدیل کیا۔
اگرچہ آج مایونگ میں جادوئی علاج کے نام پر دھوکہ دہی روکنے کے لیے حکومت نے ’’آسام ہیلتھنگ (پریوینشن آف ایول) پریکٹسز بل 2024‘‘ نافذ کیا ہے، لیکن یہاں کے لوگ اب اپنی روایات کو مثبت اور ثقافتی انداز میں دنیا کے سامنے پیش کر رہے ہیں۔
مایونگ کی اصل کہانی جادو سے زیادہ شناخت کی ہے۔ ایک ایسا گاؤں جو اپنے ماضی کے افسانوں کو چھپانے کے بجائے انہیں یادگار بنا کر دنیا کے سامنے پیش کر رہا ہے۔ یہاں کا میوزیم اس بات کی علامت ہے کہ جب کسی معاشرے کو اپنے ورثے پر فخر ہوتا ہے، تو وہ خوف کی کہانی نہیں، تاریخ کی مثال بن جاتا ہے۔
 
       
         Aaj English
 Aaj English BRecorder
 BRecorder 
 
 
 
 

 



















