Aaj News

’سڑکیں ٹوٹی پھوٹی، چالان یورپ والے‘: کراچی میں ای چالان پر عوام کا ردعمل

'ای چالان کا یہ نظام صرف ریڈ زون سے گزرنے والوں کو ہی پکڑ سکے گا'
شائع 28 اکتوبر 2025 02:27pm

روشنیوں کے شہر کراچی کی ٹوٹی پھوٹی سڑکوں پر ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں سے نمٹنے کے لیے حکومت سندھ نے ”ای چالان“ جاری کرنے شروع کردیے ہیں۔ حیران کن بات یہ ہے کہ سسٹم فعال ہونے کے ابتدائی چھ گھنٹوں میں ہیں شہریوں کو سوا کروڑ روپے کے چالان بھیج دیے گئے، جس پر شہریوں نے غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔

جہاں کچھ شہری اس نظام کو جدید، شفاف اور وقت بچانے والا کہہ رہے ہیں، وہیں کچھ اسے “سندھ حکومت کا نیا ریونیو پلان” قرار دے رہے ہیں۔

سوشل میڈیا صارف ناصر منصور کے مطابق: “یہ شہریوں کی سہولت کے لیے شاندار اقدام ہے۔”

زہیر حیدر نے طنزیہ لکھا کہ ”کراچی کی اس خوبصورت ترین حسین ترین ڈیویلپ ترین سڑک پر اب چالان ہوگا وہ بھی 15000 سے 20,000 روپے کا“۔

صحافی عاطف حسین نے لکھا کہ: ”ای چالان کے لیے سیف سٹی کا جو انفراسٹرکچر درکار ہے وہ اب تک صرف ریڈ زون کے علاقوں میں ہی نصب کیا گیا ہے۔ یوں ای چالان کا یہ نظام صرف ریڈ زون سے گزرنے والوں کو ہی پکڑ سکے گا۔ دوئم ٹریفک پولیس کے جتنے افسران سے بات ہوئی وہ اس نظام کے بارے میں کچھ جانتے ہی نہیں“۔

جبکہ دانش قریشی کا کہنا ہے “واہ، یہ ہوئی نہ ترقی! اب سندھ حکومت کو عوام سے پیسے لینے کا باقاعدہ سرکاری لائسنس مل گیا ہے۔”

سوشل میڈیا پر مزاح بھی اپنے عروج پر ہے۔ صارف سُکھ چینی نے کہا: “ای چالان سسٹم! اللّٰہ کے بعد اب کراچی والوں کے محافظ ہیکرز ہیں۔ ڈیٹا ہی غائب ہو جائے گا۔ ہمیں تو چالان ملے گا ہی نہیں کیونکہ ہماری کاواساکی تو آج بھی مرحوم نور دین کاٹھیاواڑی کے نام ہے!”

ایک اور شہری حاجی عابد نے گلہ کیا: “سڑکیں ٹوٹی پھوٹی ہیں، مگر چالان یورپ والے لگاتے ہیں۔ یہ سراسر ظلم ہے۔”

البتہ محمد شہزاد نے حقیقت پسندانہ تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ “کراچی کے نوجوان مر رہے ہیں کیونکہ ہم ٹریفک قوانین کو مذاق سمجھتے ہیں۔ چالان کی رقم اتنی ہونی چاہیے کہ مجرم کے پسینے چھوٹ جائیں۔ کم از کم اب کیمرے کو رشوت نہیں دی جا سکتی۔”

واضح رہے کہ ٹریفک پولیس کی رپورٹ کے مطابق، ای چالان سسٹم کے آغاز کے چند گھنٹے بعد ہی شہریوں پر 2 ہزار 662 چالان کی بجلیاں گر ائی گئیں۔ ان میں سب سے زیادہ 1535 چالان سیٹ بیلٹ نہ باندھنے پر ہوئے۔

اسی طرح اوور اسپیڈنگ کے 419، ہیلمٹ کے بغیر موٹر سائیکل چلانے کے 507، ریڈ لائٹ توڑنے کے 166 اور لین توڑنے کے صرف 3 چالان ہوئے۔

ٹریفک پولیس کے مطابق، رانگ وے پر گاڑی چلانے والوں کے 4، کالے شیشوں کے 7، موبائل فون کے استعمال کے 32، اور غلط پارکنگ کے 5 چالان کیے گئے۔ رپورٹ کے مطابق، غلط سمت چلنے والے 3 حضرات کو بھی یادگار ای میل موصول ہوئی۔

سندھ حکومت کا مؤقف

وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار نے وضاحت کی ہے کہ اگر کسی شہری کو لگے کہ چالان غلط ہوا ہے تو وہ اپیلٹ اتھارٹی سے رجوع کر سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا: “اب شہریوں کو تھانوں کے چکر نہیں لگانے پڑیں گے۔”

کراچی میں ای چالان سسٹم کا آغاز بلاشبہ جدید دور کا قدم ہے، مگر عوام کاکہنا ہے کہ ”پہلے سڑکیں ٹھیک کروا دو، پھر کیمرے لگاؤ۔“

Sindh government

Karachi E Challan