Aaj News

ایک چھوٹی سی انشورنس کمپنی جس نے ایران اور روس کے تیل کو عالمی پابندیوں کے باوجود زندہ رکھا

کمپنی کے 75 سالہ سربراہ پال رینکن اور ان کے خاندان کے افراد پچھلے دو دہائیوں سے یہ کاروبار چلا رہے ہیں
شائع 28 اکتوبر 2025 09:54am
ایک سیٹلائٹ تصویر میں تیل بردار جہاز ”یَگ“ کو 22 دسمبر 2024 کو چین کے شہر چنگ ڈاؤ کے ہوانگ ڈاؤ بندرگاہ پر دکھایا گیا ہے۔ (تصویر بشکریہ: 2025 پلانٹ لیبز پی بی سی / رائٹرز)
ایک سیٹلائٹ تصویر میں تیل بردار جہاز ”یَگ“ کو 22 دسمبر 2024 کو چین کے شہر چنگ ڈاؤ کے ہوانگ ڈاؤ بندرگاہ پر دکھایا گیا ہے۔ (تصویر بشکریہ: 2025 پلانٹ لیبز پی بی سی / رائٹرز)

ایک چونکا دینے والی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ نیوزی لینڈ کی ایک چھوٹی سی انشورنس کمپنی ”میری ٹائم میوچوئل“ (Maritime Mutual) نے ایران اور روس جیسے پابندیوں کے شکار ممالک کے تیل کی تجارت کو جاری رکھنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ عالمی خبر رساں ایجنسی ”رائٹرز“ کی رپورٹ کے مطابق، اس کمپنی نے ایسے درجنوں بحری جہازوں کو انشورنس فراہم کی جو عالمی پابندیوں سے بچنے کے لیے جعلی دستاویزات اور ڈیلیوری کے غلط مقامات ظاہر کرتے تھے۔

رپورٹ کے مطابق پچھلے سال کرسمس کے موقع پر ایک تیل بردار جہاز ”یَگ“ (Yug) چین کی بندرگاہ پر دو ملین بیرل ایرانی تیل اتارنے کے بعد روانہ ہوا، جبکہ ایک اور جہاز روسی تیل لے کر برفانی سمندروں سے گزرتا ہوا بھارت جا رہا تھا۔ ان جہازوں کے مالک اور آپریٹر مختلف تھے، لیکن سب کی انشورنس ایک ہی کمپنی میری ٹائم میوچوئل نے کی تھی، جس کا ہیڈ آفس نیوزی لینڈ کے شہر آکلینڈ میں ہے۔

کمپنی کے 75 سالہ سربراہ پال رینکن (Paul Rankin) اور ان کے خاندان کے افراد پچھلے دو دہائیوں سے یہ کاروبار چلا رہے ہیں۔ انہوں نے نہ صرف عام جہازوں بلکہ ان جہازوں کو بھی بیمہ فراہم کیا جو ایران، روس اور وینزویلا جیسے ممالک سے پابندیوں کے باوجود تیل لاتے اور لے جاتے تھے۔

AAJ News Whatsapp

رائٹرز کے مطابق، میری ٹائم میوچوئل نے ان جہازوں کو انشورنس فراہم کی جنہیں مغربی حکومتوں نے بلیک لسٹ کر رکھا ہے۔ یہ وہی جہاز ہیں جو ”شیڈو فلیٹ“ (Shadow Fleet) کہلاتے ہیں، یعنی ایسے بحری جہاز جو اپنی اصل شناخت چھپا کر تیل کی غیر قانونی ترسیل کرتے ہیں۔

تحقیقات کے مطابق، میری ٹائم میوچوئل نے اب تک تقریباً ہر ایسے جہاز کو بیمہ دیا جو مغربی ممالک کی جانب سے پابندیوں کی زد میں آئے۔ نیوزی لینڈ، برطانیہ، امریکا اور آسٹریلیا نے کمپنی کے خلاف باضابطہ تحقیقات شروع کر دی ہیں کہ کہیں یہ کمپنی ایران اور روس کے لیے مالی سہولت کار تو نہیں بنی ہوئی۔

16 اکتوبر کو نیوزی لینڈ پولیس نے کمپنی کے دفاتر پر چھاپے مارے اور اہم دستاویزات ضبط کر لیں۔ لیکن تاحال کسی کے خلاف فردِ جرم عائد نہیں کی گئی، مگر کمپنی پر الزامات سنگین ہیں۔

میری ٹائم میوچوئل نے اپنے دفاع میں کہا ہے کہ وہ کسی بھی ایسی سرگرمی میں ملوث نہیں جو عالمی قوانین یا پابندیوں کی خلاف ورزی کرے۔

کمپنی کا دعویٰ ہے کہ اس کی “زیرو ٹالرنس پالیسی” ہے اور وہ ہر کلائنٹ کی مکمل چھان بین کے بعد ہی انشورنس فراہم کرتی ہے۔ تاہم، کمپنی نے تسلیم کیا کہ اس نے 2022 کے بعد سے 90 سے زائد ایسے جہازوں کی انشورنس منسوخ کی جن پر پابندیاں لگائی گئیں۔

رائٹرز کی تحقیقات کے مطابق، 2018 سے 2025 تک میری ٹائم میوچوئل کے انشورنس شدہ جہازوں نے تقریباً 18 ارب ڈالر کا ایرانی اور 17 ارب ڈالر کا روسی تیل دنیا بھر میں منتقل کیا۔ ان میں سے کئی جہاز اپنی لوکیشن چھپانے یا جعلی معلومات دینے میں ملوث پائے گئے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ کمپنی کے ری انشورنس پارٹنرز میں دنیا کے بڑے ادارے شامل ہیں، جن میں ”Lloyd’s of London، Munich Re“ اور ”Hannover Re“ جیسے بڑے یورپی نام بھی موجود ہیں۔

ماہرین کے مطابق اگر یہ کمپنیاں غیر قانونی تجارت کی پشت پناہی میں ملوث پائی گئیں تو ان کے خلاف بھی سخت کارروائی ہوسکتی ہے۔

نیوزی لینڈ کے حکام کے مطابق وہ بین الاقوامی اتحادیوں کے ساتھ مل کر یہ طے کر رہے ہیں کہ آیا میری ٹائم میوچوئل نے پابندیوں کی خلاف ورزی میں سہولت کاری کی یا نہیں۔

دوسری جانب، برطانیہ کی وزارت خزانہ نے بھی معلومات جاری کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ تفصیلات افشا کرنے سے ”غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث افراد کو مدد مل سکتی ہے“۔

تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ کیس ظاہر کرتا ہے کہ عالمی پابندیوں کے باوجود، ایران اور روس جیسے ممالک نے مالیاتی اور تجارتی نظام میں چھپے راستے ڈھونڈ نکالے ہیں اور ایک چھوٹی سی کمپنی اس پورے کھیل میں ایک خاموش مگر کلیدی کردار ادا کر رہی تھی۔

russia

Iran

sanctions

New Zealand insurer

Maritime Mutual)

Oil Transport