حکومتی بندش کے باعث امریکا میں 8 ہزار پروازیں تاخیر کا شکار
امریکا میں ائیر ٹریفک کنٹرولرز کی غیر حاضریوں کے نتیجے میں اتوار کے روز 8 ہزار سے زائد پروازیں تاخیر کا شکار ہوئیں۔ یہ صورتحال وفاقی حکومت کے شٹ ڈاؤن کے 26ویں روز سامنے آئی، جس نے امریکی فضائی نظام کو بُری طرح متاثر کیا ہے۔
عالمی میڈیا کے مطابق امریکی وزیرِ ٹرانسپورٹ شان ڈفی کے مطابق، فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن کو ہفتہ کے روز 22 مقامات پر ائیر ٹریفک کنٹرول اسٹاف کی کمی کا سامنا رہا، توقع ہے کہ آنے والے دنوں میں بھی مزید پروازوں کی تاخیر اور منسوخیاں دیکھنے کو ملیں گی۔
فلائٹ ٹریکنگ ویب سائٹ فلائٹ اویئر کے مطابق، اتوار کی رات 11 بجے تک 8,000 سے زائد امریکی پروازیں تاخیر کا شکار ہوئیں، جب کہ ہفتہ کو یہ تعداد تقریباً 5,300 تھی۔ رپورٹ کے مطابق، یکم اکتوبر سے حکومت کے شٹ ڈاؤن کے آغاز کے بعد سے پروازوں میں تاخیر کی شرح معمول سے زیادہ دیکھی جا رہی ہے۔
ایئر لائنز میں سب سے زیادہ متاثر ساؤتھ ویسٹ ایئر لائنز رہی، جس کی 45 فیصد (2,000 سے زائد) پروازیں تاخیر کا شکار ہوئیں۔ امریکن ایئر لائنز کی 1,200 پروازیں (تقریباً ایک تہائی)، یونائیٹڈ ایئر لائنز کی 739 پروازیں (24%) اور ڈیلٹا ایئر لائنز کی 610 پروازیں (17%) متاثر ہوئیں۔
ذرائع کے مطابق، تقریباً 13 ہزار ائیر ٹریفک کنٹرولرز اور 50 ہزار ٹرانسپورٹ سیکیورٹی ایجنسی (TSA) اہلکار بغیر تنخواہ کے اپنی ڈیوٹی انجام دے رہے ہیں۔ یہ اہلکار اب اپنی گزر بسر کے لیے متبادل ذرائع آمدنی تلاش کر رہے ہیں۔
شان ڈفی نے فاکس نیوز کو بتایا کہ FAA کے 22 ٹریگر پوائنٹس نے اسٹاف کی کمی کی نشاندہی کی، جو کہ “اکتوبر کے آغاز کے بعد سے سب سے زیادہ” ہے۔ ان کا کہنا تھا، “یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ کنٹرولرز اب تھکن کا شکار ہو رہے ہیں۔”
شکاگو او’ہیئر، واشنگٹن ریگن نیشنل، اور نیوارک لبرٹی انٹرنیشنل ایئرپورٹس پر اتوار کو گراؤنڈ ڈیلے پروگرام نافذ کیے گئے، جب کہ لاس اینجلس انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر عارضی طور پر لگایا گیا گراؤنڈ اسٹاپ بعد میں واپس لے لیا گیا۔
ٹرمپ انتظامیہ نے خبردار کیا ہے کہ جیسے ہی کنٹرولرز اپنی پہلی مکمل تنخواہ سے محروم ہوں گے، پروازوں میں خلل مزید بڑھ جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ FAA پہلے ہی اپنے مطلوبہ اسٹاف سے 3,500 کنٹرولرز کم رکھتا ہے، اور بیشتر اہلکار شٹ ڈاؤن سے قبل بھی اوور ٹائم اور چھ دن کے ہفتے میں کام کر رہے تھے۔
یاد رہے کہ 2019 کے 35 روزہ شٹ ڈاؤن کے دوران بھی کنٹرولرز اور سیکیورٹی اہلکاروں کی غیر حاضریوں میں اضافہ ہوا تھا، جس سے نیویارک اور واشنگٹن کے فضائی نظام میں تاخیر اور چیک پوائنٹس پر طویل قطاریں دیکھی گئی تھیں۔
اس سیاسی تعطل پر دونوں جماعتیں ایک دوسرے کو ذمہ دار ٹھہرا رہی ہیں — ریپبلکنز نے ڈیموکریٹس کو “صاف” فنڈنگ بل کی مخالفت کا موردِ الزام ٹھہرایا ہے، جب کہ ڈیموکریٹس کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ اور ان کی جماعت ہیلتھ کیئر سبسڈیز پر مذاکرات سے انکار کر رہے ہیں۔
Aaj English















