لوور میوزیم سے چرائے گئے جواہرات اور زیورات چور کہاں بیچ پائیں گے؟
دنیا کے سب سے مشہور میوزیمز میں سے ایک، لوور میوزیم میں 19 اکتوبر 2025 کو ایک ہائی پروفائل چوری ہوئی، جس میں آٹھ قیمتی شاہی جواہرات چرائے گئے۔ یہ واردات کچھ منٹوں میں مکمل ہوئی اور اس نے بین الاقوامی توجہ حاصل کر لی، جبکہ فرانسیسی حکام اور قانون نافذ کرنے والے ادارے فوری طور پر کارروائی میں مصروف ہو گئے۔
چوروں نے دن کے وقت واردات کی، تعمیراتی کارکنوں کے لباس اور لفٹ یعنی چیری پیکر کا استعمال کیا۔ انہوں نے آٹھ قیمتی زیورات چرا لیے، جن میں ایمپریس یوجینی کا تاج اور کورسیج بروچ، ماری لویز کا ہار اور کان کی بالیاں، ماری آمیلی اور ہورٹنس سے منسلک نیلم کا سیٹ، اور ہیرے کا بروچ شامل ہیں۔ کچھ شواہد، جیسے چھوڑا گیا تاج اور لباس کے نشان، پولیس کے ہاتھ لگ گئے ہیں۔
مشہور تاریخی جواہرات کے کھلے عام فروخت ہونے کے امکانات کم ہیں کیونکہ ان کی شناخت آسانی سے ہو جاتی ہے اور بین الاقوامی تفتیش کار مسلسل نگرانی میں رہتے ہیں۔ بعض اوقات چور اشیاء کو طویل عرصے تک چھپا کر رکھتے ہیں یا بیک رومز میں فروخت کرتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق، عام طور پر چوری شدہ فن پاروں کی بازیابی کی شرح صرف پانچ سے دس فیصد کے درمیان ہوتی ہے، اور زیادہ تر چوری شدہ کام کبھی واپس نہیں ملتے۔ تاہم، جواہرات کو بیچنا نسبتاً آسان ہے، کیونکہ انہیں توڑ کر یا دوبارہ تراش کر قیمتی پتھر یا سونا بیچا جا سکتا ہے البتہ جواہرات کی اصل تاریخی قدر ٹکڑوں میں فروخت ہونے سے ضائع ہو جاتی ہے۔ غیر قانونی مارکیٹ، بلیک مارکیٹ یا ڈارک ویب کے ذریعے یہ زیورات فروخت کیے جا سکتے ہیں۔
لووِر میوزیم چوری: تصویر میں نظر آنے والا نوجوان اسرار بن گیا
اس کی تاریخی مثالیں بھی موجود ہیں کہ بعض اوقات چوری شدہ آرٹ یا زیورات مافیا یا بلیک مارکیٹ میں بطور ضمانت یا خفیہ طور پر فروخت ہو جاتے ہیں۔ مثال کے طور پر، 2002 میں ایمسٹرڈیم کے وان گوگ میوزیم سے چوری شدہ پینٹنگز بعد میں مافیا کے پاس پائی گئیں۔
بعض اوقات لوگ جان بوجھ کر چوری شدہ آرٹ خرید لیتے ہیں، جیسا کہ 1960 کی دہائی میں گگن ہیم میوزیم کے ایک ملازم کی چوری شدہ پینٹنگ کے کیس میں ہوا۔ اس دوران کلیکٹرز جیولس اور رچل لبیل نے 17 ہزار ڈالر میں ایک چوری شدہ پینٹنگ خریدی۔ جب انہوں نے اسے نیلامی ہاؤس پر جانچ کے لیے بھیجا، تو Sotheby’s کے ایک سابقہ ملازم نے اسے گم شدہ پینٹنگ کے طور پر شناخت کیا، جس کے بعد قانونی پیچیدگیوں کے بعد پینٹنگ میوزیم کو واپس کر دی گئی۔
فرانسیسی شاہی زیورات کی چوری کی کہانی جو دنیا کو بھا گئی
زیادہ تر بڑے میوزیم اور ثقافتی ادارے اپنے تمام ذخیرے نمائش کے لیے نہیں رکھتے۔ لوور کے مجموعے کا صرف دس فیصد حصہ نمائش میں رکھا جاتا ہے، یعنی تقریباً 35 ہزار اشیاء، جبکہ باقی 6 لاکھ اشیاء اسٹوریج میں محفوظ رہتی ہیں اور سالوں یا دہائیوں تک غیر نمائش میں رہ سکتی ہیں۔ اس بات سے چوری کے خطرات بھی بڑھ جاتے ہیں، کیونکہ اسٹوریج اور منتقلی کے دوران اشیاء آسانی سے چوری کی جا سکتی ہیں۔
فرانسیسی پولیس اور انٹرپول نے فوری تفتیش شروع کردی تھی۔ شواہد میں چوروں کے لباس اور ایک وہ تاج جو رہ گیا تھا، شامل ہیں۔ لوور میوزیم نے حفاظتی اقدامات کا ازسرنو جائزہ لیا اور کچھ اشیاء کو بینک آف فرانس کے محفوظ خزانے میں منتقل کر دیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ تاریخی جواہرات کی منفرد شناخت اور عالمی سطح پر تعاون بازیابی کے امکانات بڑھا سکتے ہیں، لیکن مکمل واپسی کی ضمانت نہیں دی جا سکتی۔ بین الاقوامی سطح پر اطلاعات کا اشتراک اور نگرانی اس بات کو یقینی بنا سکتی ہے کہ زیورات کو ٹکڑوں میں فروخت نہ کیا جائے۔
Aaj English
















