پاک افغان مسئلہ حل کرسکتا ہوں، فی الحال کچھ کرنے کی ضرورت نہیں، ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاک افغان مسئلے کے حل میں دلچسپی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں پاک افغان مسائل جلد حل کروں گا۔
ٹرمپ نے ملائیشیا میں منعقدہ آسیان (ASEAN) سربراہی اجلاس سے خطاب میں کہا کہ ”میں نے سنا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان پھر سے مسائل شروع ہوگئے ہیں، مجھے لگتا ہے کہ میں اس مسئلے کے حل کے لیے کچھ کرسکتا ہوں۔ میں دونوں ممالک کو جانتا ہوں اور مجھے یقین ہے کہ ہم یہ مسئلہ جلد حل کر لیں گے۔“
صدر ٹرمپ نے پاکستان کے وزیراعظم اور فیلڈ مارشل کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ اچھے لوگ ہیں اور انہیں دونوں پر اعتماد ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ امریکی کوششیں پاک افغان مسئلے کے جلد حل میں مددگار ثابت ہوں گی۔
اس موقع پر انہوں نے عالمی جنگوں پر بھی بات کی اور کہا کہ تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کی جنگیں ان 8 میں سے ہیں جو انہوں نے 8 ماہ میں روکیں، اور ایک اور جنگ روکنے کا کام ابھی باقی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر حماس غزہ میں موجود یرغمالیوں کی لاشیں واپس نہیں کرے گی تو امن معاہدے میں شامل دوسرے ممالک اس معاملے میں کارروائی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگلے 48 گھنٹوں میں اس پیشرفت پر گہری نظر رکھی جائے گی۔
صدر ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ ضرورت پڑنے پر قطر غزہ میں امن فوج بھیجنے کے لیے تیار ہے، اور انہوں نے قطر کے امیر سے ملاقات کے دوران اس منصوبے کی حمایت کا ذکر کیا۔ اسی تناظر میں انہوں نے اعلان کیا کہ غزہ میں ایک بین الاقوامی عارضی امن فورس یا ”اسٹیبلائزیشن فورس“ جلد تعینات کی جائے گی۔
واشنگٹن کی جانب سے تیار کیے گئے 20 نکاتی غزہ امن منصوبے کا ایک اہم جزو اسی عارضی بین الاقوامی فورس کی تشکیل ہے، جسے آئی ایس ایف (International Stabilization Force) کہا جا رہا ہے، جس کا مقصد فوری طور پر غزہ میں امن و امان بحال کرنا، تربیت یافتہ مقامی پولیس فورسز کی معاونت اور سرحدی حفاظت میں تعاون فراہم کرنا ہوگا۔
امریکا کے ذمہ داران اور اعلی عہدیداروں نے کہا ہے کہ متعدد ممالک نے اس بین الاقوامی امن فورس میں شامل ہونے کی پیشکشیں کی ہیں اور تعیناتی کے لیے بین الاقوامی گفت و شنید جاری ہے، تاہم یہ واضح نہیں کہ حماس کی رضامندی یا سمجھوتے کے بغیر ایسی فورس کو کس طرح اور کہاں تعینات کیا جائے گا۔
یہ پیش رفت ایسے وقت سامنے آئی ہے جب معاہدے کے تحت یرغمالیوں کی رہائی اور لاشوں کی واپسی کو فوری مرحلے میں مکمل کرنے کی شرائط رکھی گئی ہیں اور دونوں فریقین پر عالمی دباؤ ہے کہ وہ انسانیت اور سلامتی کے تقاضے پورے کریں۔
بین الاقوامی سطح پر امن فورس کی تشکیل اور اس کے دائرہ کار کے بارے میں حتمی فیصلے ابھی باقی ہیں، مگر صدر ٹرمپ نے واضح کیا ہے کہ اگر حماس مطلوبہ عمل انجام نہیں دیتی تو دیگر شراکت دار ممالک مل کر کارروائی کر سکتے ہیں۔
مبصرین کے مطابق، غزہ کے معاملے میں اگلے چند روز بہت اہم ہیں: یرغمالیوں کی رہائی یا لاشوں کی واپسی، بین الاقوامی امن فورس کی حتمی منظوری اور شراکت دار ممالک کی شریک کارروائی۔ یہ تینوں عوامل خطے میں آنے والے امن یا مزید کشیدگی کی راہ متعین کریں گے۔ اگر آپ چاہیں تو میں اس خبر کے لیے مختصر پوائنٹس یا سوال و جواب بھی بنا دوں تاکہ عام قاری کے لیے مزید آسانی ہو۔
Aaj English
















