Aaj News

پاک افغان مسئلہ حل کرسکتا ہوں، فی الحال کچھ کرنے کی ضرورت نہیں، ٹرمپ

وزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر اچھے لوگ ہیں، مجھے دونوں پر اعتماد ہے، امریکی صدر
اپ ڈیٹ 26 اکتوبر 2025 12:51pm

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاک افغان مسئلے کے حل میں دلچسپی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں پاک افغان مسائل جلد حل کروں گا۔

ٹرمپ نے ملائیشیا میں منعقدہ آسیان (ASEAN) سربراہی اجلاس سے خطاب میں کہا کہ ”میں نے سنا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان پھر سے مسائل شروع ہوگئے ہیں، مجھے لگتا ہے کہ میں اس مسئلے کے حل کے لیے کچھ کرسکتا ہوں۔ میں دونوں ممالک کو جانتا ہوں اور مجھے یقین ہے کہ ہم یہ مسئلہ جلد حل کر لیں گے۔“

صدر ٹرمپ نے پاکستان کے وزیراعظم اور فیلڈ مارشل کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ اچھے لوگ ہیں اور انہیں دونوں پر اعتماد ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ امریکی کوششیں پاک افغان مسئلے کے جلد حل میں مددگار ثابت ہوں گی۔

اس موقع پر انہوں نے عالمی جنگوں پر بھی بات کی اور کہا کہ تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کی جنگیں ان 8 میں سے ہیں جو انہوں نے 8 ماہ میں روکیں، اور ایک اور جنگ روکنے کا کام ابھی باقی ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر حماس غزہ میں موجود یرغمالیوں کی لاشیں واپس نہیں کرے گی تو امن معاہدے میں شامل دوسرے ممالک اس معاملے میں کارروائی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگلے 48 گھنٹوں میں اس پیشرفت پر گہری نظر رکھی جائے گی۔

صدر ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ ضرورت پڑنے پر قطر غزہ میں امن فوج بھیجنے کے لیے تیار ہے، اور انہوں نے قطر کے امیر سے ملاقات کے دوران اس منصوبے کی حمایت کا ذکر کیا۔ اسی تناظر میں انہوں نے اعلان کیا کہ غزہ میں ایک بین الاقوامی عارضی امن فورس یا ”اسٹیبلائزیشن فورس“ جلد تعینات کی جائے گی۔

AAJ News Whatsapp

واشنگٹن کی جانب سے تیار کیے گئے 20 نکاتی غزہ امن منصوبے کا ایک اہم جزو اسی عارضی بین الاقوامی فورس کی تشکیل ہے، جسے آئی ایس ایف (International Stabilization Force) کہا جا رہا ہے، جس کا مقصد فوری طور پر غزہ میں امن و امان بحال کرنا، تربیت یافتہ مقامی پولیس فورسز کی معاونت اور سرحدی حفاظت میں تعاون فراہم کرنا ہوگا۔

امریکا کے ذمہ داران اور اعلی عہدیداروں نے کہا ہے کہ متعدد ممالک نے اس بین الاقوامی امن فورس میں شامل ہونے کی پیشکشیں کی ہیں اور تعیناتی کے لیے بین الاقوامی گفت و شنید جاری ہے، تاہم یہ واضح نہیں کہ حماس کی رضامندی یا سمجھوتے کے بغیر ایسی فورس کو کس طرح اور کہاں تعینات کیا جائے گا۔

یہ پیش رفت ایسے وقت سامنے آئی ہے جب معاہدے کے تحت یرغمالیوں کی رہائی اور لاشوں کی واپسی کو فوری مرحلے میں مکمل کرنے کی شرائط رکھی گئی ہیں اور دونوں فریقین پر عالمی دباؤ ہے کہ وہ انسانیت اور سلامتی کے تقاضے پورے کریں۔

بین الاقوامی سطح پر امن فورس کی تشکیل اور اس کے دائرہ کار کے بارے میں حتمی فیصلے ابھی باقی ہیں، مگر صدر ٹرمپ نے واضح کیا ہے کہ اگر حماس مطلوبہ عمل انجام نہیں دیتی تو دیگر شراکت دار ممالک مل کر کارروائی کر سکتے ہیں۔

مبصرین کے مطابق، غزہ کے معاملے میں اگلے چند روز بہت اہم ہیں: یرغمالیوں کی رہائی یا لاشوں کی واپسی، بین الاقوامی امن فورس کی حتمی منظوری اور شراکت دار ممالک کی شریک کارروائی۔ یہ تینوں عوامل خطے میں آنے والے امن یا مزید کشیدگی کی راہ متعین کریں گے۔ اگر آپ چاہیں تو میں اس خبر کے لیے مختصر پوائنٹس یا سوال و جواب بھی بنا دوں تاکہ عام قاری کے لیے مزید آسانی ہو۔

Hamas

President Donald Trump

Gaza peace plan

International Stabilization Force

Dead Bodies of Israelis