افغانستان کو ہرصورت فتنہ الخوارج کو لگام ڈالنا ہوگی، پاکستان نے پھر واضح کردیا
استنبول میں پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان جاری مذاکرات میں پاکستان نے پھر واضح کیا ہے کہ افغانستان کو ہر صورت فتنہ الخوارج کو لگام ڈالنا ہوگی۔
پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان استنبول (ترکیہ) میں مذاکرات کا دوسرا دور جاری ہے۔ مذاکرات میں پاکستان کی جانب سے چار رکنی وفد شریک ہے جبکہ افغان وفد کی قیادت نائب وزیر داخلہ حاجی نجیب کر رہے ہیں۔
مذاکرات میں دوحا میں طے پانے والے نکات پر پیش رفت ہو رہی ہے۔ بات چیت کا بنیادی مقصد افغان سرزمین سے دہشتگردی اور مداخلت کی روک تھام ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: بھارت کی افغان طالبان کے ساتھ مل کر پانی روکنے کی کوشش
پاکستانی حکام نے مذاکرات کے دوران ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ افغانستان کو ہرصورت فتنہِ خوارج کو لگام ڈالنا ہوگی۔ پاکستانی وفد نے زور دیا کہ پاکستان پر حملے کرنے والے گروہوں کے خلاف مؤثر کارروائی کی جائے۔
استنبول مذاکرات میں دونوں فریقوں کے درمیان انسدادِ دہشتگردی کے تعاون اور سرحدی سیکیورٹی پر بھی تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے۔
اس سے قبل 19 اکتوبر کو دوحا مذاکرات میں وزیر دفاع خواجہ آصف اور افغان ہم منصب ملا یعقوب نے شرکت کی تھی، جس میں دونوں ممالک کے درمیان فوری جنگ بندی پر اتفاق کیا گیا تھا۔
ترجمان دفترِ خارجہ طاہر اندرابی نے جمعے کو ہفتہ وار بریفنگ میں تصدیق کی کہ استنبول مذاکرات دوحا میں طے شدہ نکات پر پیش رفت کے لیے منعقد کیے جا رہے ہیں۔
ترجمان کا کہنا تھا دوحا مذاکرات کے نتیجے میں پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان جنگ بندی عمل میں آئی تھی، ایک تحریری دستاویز پر دستخط ہوئے تھے، چاہے افغان فریق اسے “معاہدہ” مانے یا نہ مانے۔
طاہر اندرابی نے یہ بھی بتایا تھا کہ حالیہ سیکیورٹی خدشات کے باعث پاک افغان سرحدی گزرگاہیں عارضی طور پر بند ہیں کیونکہ “ایک عام پاکستانی کی جان بچانا اشیائے خورونوش یا تجارت سے زیادہ اہم ہے۔”
ترجمان وزارتِ خارجہ نے کہا تھا کہ پاکستان ہمیشہ افغانستان کے ساتھ خلوص کا مظاہرہ کرتا رہا ہے، تاہم کابل کو اپنی سرزمین سے دہشتگرد حملے روکنے کے لیے قابلِ تصدیق اقدامات کرنا ہوں گے۔
Aaj English













