اُسامہ بن لادن کس بھیس میں امریکی فوج سے بچ کر پاکستان پہنچا؟ سابق سی آئی اے افسر کا انکشاف
امریکی خفیہ ادارے سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) کے سابق افسر نے انکشاف کیا ہے کہ نائن الیون حملوں کا مبینہ ماسٹر مائنڈ اور دنیا کا سب سے مطلوب دہشت گرد اسامہ بن لادن امریکی افواج سے بچنے کے لیے عورت کا بھیس بدل کر افغانستان سے فرار ہوا تھا۔
خبر رساں ادارے “اے این آئی“ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں پاکستان میں امریکی انسدادِ دہشت گردی آپریشنز کے سربراہ رہ چکے سی آئی اے کے سابق افسر جون کیریاکو نے بتایا کہ ایک موقع پر امریکی افواج کو مکمل یقین تھا کہ تورا بورا کی پہاڑیوں میں اسامہ بن لادن اور القاعدہ کی اعلیٰ قیادت محصور ہو چکی ہے۔
کیریاکو نے بتایا کہ اُس وقت امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ کے لیے کام کرنے والا مترجم دراصل القاعدہ کا خفیہ رکن نکلا، جو امریکی فوج میں گھس بیٹھا تھا۔ اس مترجم نے جنرل فرینکس کو یہ یقین دلا دیا کہ بن لادن ہتھیار ڈالنے پر تیار ہے مگر وہ پہلے خواتین اور بچوں کو محفوظ مقام پر منتقل کرنا چاہتا ہے، اس لیے اُسے طلوعِ آفتاب تک کی مہلت دی جائے۔
انہوں نے کہا، ”ہم نے سوچا کہ بن لادن واقعی ہتھیار ڈالنے والا ہے، لیکن صبح جب ہماری فوجیں پہاڑوں میں پہنچیں تو تمام غار خالی تھے۔“ اس کے بعد امریکی فوج کو علم ہوا کہ بن لادن دھوکا دے کر رات کے اندھیرے میں فرار ہو چکا ہے۔
کیریاکو کے مطابق، ”بن لادن نے عورتوں کے لباس میں خود کو چھپایا اور ایک پک اپ ٹرک کے پچھلے حصے میں بیٹھ کر پاکستان کی طرف نکل گیا۔“
امریکی افسر نے کہا کہ تورا بورا کے بعد امریکی افواج نے القاعدہ کی قیادت کا تعاقب پاکستان میں جاری رکھا، جہاں اسامہ بن لادن تقریباً ایک دہائی تک روپوش رہا۔ بالآخر مئی 2011 میں پاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں امریکی نیوی سیلز کے خفیہ آپریشن میں بن لادن مارا گیا۔
Aaj English

















