لاہور نے آلودہ ترین شہروں میں نئی دہلی کو پیچھے چھوڑ دیا، دنیا میں پہلا نمبر
پنجاب کے مختلف شہروں میں فضائی آلودگی خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے۔ عالمی درجہ بندی کے مطابق لاہور اس وقت دنیا کا سب سے زیادہ آلودہ شہر بن گیا ہے۔ صبح سویرے لاہور کا ایئر کوالٹی انڈیکس (اے کیو آئی) 363 ریکارڈ کیا گیا، جو انسانی صحت کے لیے انتہائی مضر سطح ہے۔
ہفتے کی صبح بھارتی دارالحکومت نئی دہلی آلودگی کے لحاظ سے دوسرے نمبر پر رہا، جہاں اے کیو آئی 260 تک پہنچ گیا۔
تاہم پنجاب کے شہر فیصل آباد نے خطرے کی گھنٹی مزید تیز بجا دی ہے، جہاں فضائی معیار لاہور سے بھی زیادہ خراب ہے۔ فیصل آباد میں ایئر کوالٹی انڈیکس 539 ریکارڈ ہوا، جو ”خطرناک ترین“ زمرے میں آتا ہے۔
گوجرانوالہ میں ایئر کوالٹی انڈیکس 239، ملتان میں 227 اور سیالکوٹ میں 191 ریکارڈ کیا گیا۔
ماہرین ماحولیات کے مطابق گاڑیوں سے نکلنے والا دھواں، فیکٹریوں کے دھوئیں، فصلوں کی باقیات جلانے اور بھارت سے آنے والی سرحد پار دھند (اسموگ) نے صورتحال کو مزید خراب کر دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق لاہور اور فیصل آباد کی فضا زیادہ تر ٹریفک کے دباؤ اور صنعتی آلودگی سے متاثر ہے، کراچی میں بندرگاہی سرگرمیاں اور شہری ہجوم آلودگی بڑھا رہے ہیں، جبکہ اسلام آباد اور راولپنڈی میں تعمیراتی دھول اور گاڑیوں کا دھواں بڑی وجہ ہیں۔ ملتان میں زرعی فضلہ جلانے اور سرحد پار آلودگی نے فضا کو زہریلا بنا دیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق ہر سال تقریباً 70 لاکھ افراد فضائی آلودگی کے باعث موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں جبکہ اربوں افراد مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ موسم کے لحاظ سے فضائی آلودگی میں وقتی بہتری آ سکتی ہے، تاہم اکتوبر سے فروری کے دوران دھند، کم ہوا اور سرد موسم کے باعث آلودگی زمین کے قریب جم جاتی ہے۔ جب تک حکومت مؤثر پالیسیوں اور موسمی کنٹرول اقدامات نہیں اپناتی، پاکستان میں ہر سال یہی صورتحال دہرائی جاتی رہے گی۔
ماہرین نے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ آلودگی کے دنوں میں غیر ضروری طور پر باہر نکلنے سے گریز کریں، گھروں کی کھڑکیاں بند رکھیں، ہوا صاف کرنے والے آلات استعمال کریں اور اگر باہر جانا ضروری ہو تو ماسک ضرور پہنیں۔
Aaj English












