کراچی: ڈپلیکیٹ سم فراڈ سے شہری 85 لاکھ روپے سے محروم
ڈوپلیکیٹ سم نکلوا کر شہری کے اکاؤنٹ سے 85 لاکھ روپے نکلوانے کے معاملے نے نیا رخ اختیار کرلیا، اہم انکشافات سامنے آگئے۔
کراچی کے شہری سنی کمار کے بینک اکاؤنٹ سے 85 لاکھ روپے کے مبینہ ڈیجیٹل فراڈ کا انکشاف ہوا ہے۔ نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی نے واقعے کی تفصیلات سامنے آنے کے بعد انکوائری شروع کر دی ہے، جس نے بینکنگ اور ٹیلی کام سیکیورٹی نظام پر سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
متاثرہ شہری کے مطابق، 29 ستمبر کی رات ان کا موبائل سم اچانک بند ہو گیا، اور اگلے روز پتا چلا کہ اسی نمبر کی ڈوپلیکیٹ سم حیدرآباد میں غیرقانونی طور پر جاری کر دی گئی تھی وہ بھی بغیر بایومیٹرک تصدیق کے
رپورت کے مطابق اسی سم کے ذریعے مجرموں نے او ٹی پیز اور کالز تک رسائی حاصل کر کے ایک ہی رات میں 100 سے زائد ٹرانزیکشنز کے ذریعے 85 لاکھ روپے مختلف بینک اکاؤنٹس میں منتقل کر دیے۔
این سی سی آئی اے کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق، یہ واقعہ واضح طور پر ایک منصوبہ بند سائبر فنانشل فراڈ ہے جس میں سم سویپ یا ڈوپلیکیٹ سم کے ذریعے متاثرہ کے بینکنگ اکاؤنٹس میں غیر مجاز رسائی حاصل کی گئی۔
ایجنسی نے شہری کی فراہم کردہ شواہد کی بنیاد پر متعلقہ نجی بینک اور سیلولر کمپنی سے مکمل ریکارڈ طلب کیا، تاہم دونوں اداروں کی جانب سے ابتدائی طور پر مکمل معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔ بینک نے صرف جزوی اسٹیٹمنٹ دی، جبکہ سیلولر کمپنی نے متعدد یاد دہانیوں کے باوجود شفاف جواب دینے میں تاخیر کی۔
تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ بینکنگ ویریفکیشن، او ٹی پی کنفرمیشن، اور بڑی رقم کی ٹرانسفر پر حفاظتی الرٹس جیسے اہم پروٹوکول مؤثر طور پر فعال نہیں کیے گئے تھے۔
حکام کے مطابق سم دوبارہ جاری کرنے میں غفلت اور بینک کی جانب سے غیر معمولی ٹرانزیکشنز پر مناسب تصدیق نہ ہونا اس بڑے مالی نقصان کا سبب بنا۔
این سی سی آئی اے نے بینک اور موبائل کمپنی دونوں سے تکنیکی و انتظامی وضاحتیں طلب کی ہیں اور مزید شواہد کی بنیاد پر ذمہ دار عناصر کے خلاف کارروائی کی تیاری کر رہی ہے۔
ادارے نے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنے بینکنگ اکاؤنٹس، موبائل سمز، اور او ٹی پی رسائی کے حوالے سے زیادہ محتاط رہیں۔ متاثرہ سنی کمار کو بھی ہدایت دی گئی ہے کہ وہ پولیس میں باضابطہ ایف آئی آر درج کروائیں اور تمام بینکنگ لاگز و ڈیجیٹل ریکارڈ محفوظ رکھیں۔
Aaj English












