امید ہے آج ٹی ایل پی پر پابندی کا فیصلہ ہوجائے گا، وزیراطلاعات پنجاب
وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ ٹی ایل پی پر پابندی سے متعلق فیصلہ چند گھنٹوں میں متوقع ہے۔
لاہور میں پریس کانفرنس میں عظمیٰ بخاری نے بتایا کہ آج وزیراعظم کی صدارت میں اجلاس ہوگا جس میں امید ہے آج ٹی ایل پی کے مستقبل کا فیصلہ ہوجائےگا، فیصلہ وفاقی حکومت کرے گی۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ ٹی ایل پی کے اندرون و بیرون ملک 3,600 فنانسرز کی نشاندہی ہو چکی ہے۔ جماعت کو ملنے والے چندے براہِ راست مذہبی جماعت کے گھروں تک پہنچتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ سعد رضوی اور جماعت کے ذمہ داران پُرتشدد کارروائیوں میں ملوث رہے ہیں اور والدین سے اپیل کی کہ اپنے بچوں کو ٹی ایل پی کی سرگرمیوں سے دور رکھیں، ورنہ ان کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات درج کیے جائیں گے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ ان کے (ٹی ایل پی کے) اکاؤنٹس فریز ہیں اور فنانس کرنے والوں کی فہرست تیار کر لی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی طریقے سے اس جماعت کو فنڈنگ جاری نہیں ہے۔ مذہبی جماعت کے احتجاج کے دوران پولیس اہلکاروں پر تشدد ہوا، پولیس کی گاڑیاں چھینی گئیں، شہری املاک کو نقصان پہنچایا گیا اور کئی گاڑیاں آگ لگا دی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ غزہ اور فلسطین کی آزادی کے نام پر احتجاج کرنے والوں نے املاک جلائیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر یہ دوبارہ کوشش کریں گے تو کامیاب نہیں ہوں گے کیونکہ ریاست کے خلاف نہیں لڑا جا سکتا اور وفاق جلد اس انتہا پسند جماعت کے مقدر کا فیصلہ کر دے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس حکومت نے جو بھی فیصلہ کیا، اس پر قائم رہے گی۔
عظمیٰ بخاری نےمزید کہا کہ پنجاب میں اب کسی کو اسلحہ لائسنس جاری نہیں کیا جائے گا اور صوبے کو اسلحہ سے پاک کرنے کے عزم پر عمل کیا جائے گا۔ 511 اسلحہ ڈیلرز نے لائسنس کی توثیق کے لیے درخواستیں دی ہیں جبکہ 90 ڈیلرز کے کاغذات کی جانچ جاری ہے۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ پنجاب میں غیرقانونی طور پر مقیم افراد کو اپنے ملک واپس جانا ہوگا اور ان کے خلاف کارروائی کے لیے معلومات اکٹھی کی جا رہی ہیں۔ گرفتاریاں بھی جلد عمل میں لائی جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ بازار بند کرانے اور ٹرانسپورٹ روکنے کی کوششوں پر دہشت گردی کے مقدمات درج کیے جائیں گے۔ انتہا پسند گروہوں کے پوسٹرز اور پبلسٹی پر مکمل پابندی لگا دی گئی ہے اور کسی بھی اشتہاری مواد کی تنصیب کی اجازت نہیں ہوگی۔
وزیر اطلاعات نے مزید بتایا کہ 2021 میں جو اسلحہ چھینا گیا تھا وہ فائر آرمز ان کے پاس موجود تھے جو 2025 میں استعمال کیے گئے۔ کئی شکایات آئیں کہ عام لوگوں کی گاڑیاں چھینی جا رہی تھیں اور حکومت کی گاڑیاں بھی نشانہ بنیں۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر اشتعال انگیزی کرنے والی 75 لنکس کو بلاک کیا گیا ہے۔
عظمیٰ بخاری نے بتایا کہ لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی خلاف ورزیوں کی روزانہ بنیاد پر رپورٹس تیار کی جا رہی ہیں؛ لاؤڈ اسپیکر کا استعمال بنیادی طور پر جمعہ کے خطبات اور اذان کے لیے ہے اور پراسیکوشن سیل ہر چیز کی نگرانی کر رہا ہے۔ کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور پنجاب کے امن کو خراب نہیں ہونے دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ جن اسلحہ ڈیلرز کے پاس لائسنس نہیں تھے ان کی دکانیں سیل کر دی گئی ہیں اور صوبے کے امن کے لیے ہر ضروری اقدام اٹھایا جائے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مجرم پولیس کو گھیر کر اسلحہ، گاڑیاں اور ٹیئر گیس گنیں چھین لیتے تھے۔
صوبائی وزیر نے آخر میں بتایا کہ سیکیورٹی کمپنیوں کے پاس 37,918 اسلحہ لائسنس رجسٹرڈ ہیں جبکہ مختلف اداروں کے نام پر 42,000 سے زائد اسلحہ لائسنس موجود ہیں۔ جن افراد کے پاس اسلحہ لائسنس ہیں، انہیں لازماً سروس سینٹرز میں رجسٹر کروانا ہوگا۔
Aaj English












